كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کا بیان قبر کے اندرونی مناظر
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: ”جب میت کو قبر میں داخل کیا جاتا ہے تو اسے سورج ایسے دکھایا جاتا ہے جیسے وہ قریب الغروب ہو، پس وہ بیٹھ جاتا ہے اور اپنی آنکھیں ملتے ہوئے کہتا ہے: مجھے چھوڑ دو میں نماز پڑھ لوں۔ “اس حدیث کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه ابن ماجه (4272) [و ابن حبان، الموارد: 779] ٭ سليمان الأعمش مدلس و عنعن وللحديث شاھد عند البيهقي في اثبات عذاب القبر (64 بتحقيقي) بدون قوله: ’’ويمسح عينيه‘‘ و صححه ابن حبان (الموارد: 781) والحاکم علٰي شرط مسلم (1/ 379، 380) ووافقه الذهبي وسنده حسن کما قال الهيثمي في مجمع الزوائد (52/3) فالحديث حسن دون قوله: ’’ويمسح عينيه‘‘.»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میت قبر کی طرف جاتی ہے تو (صالح) آدمی کسی قسم کی گھبراہٹ کے بغیر اپنی قبر میں بیٹھ جاتا ہے، پھر کہا جاتا ہے، تم کس دین پر تھے؟ وہ کہے گا اسلام پر، اس سے پوچھا جائے گا: یہ آدمی کون تھے؟ وہ کہے گا: اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، وہ اللہ کی طرف سے معجزات لے کر ہمارے پاس تشریف لائے تو ہم نے ان کی تصدیق کی، اس سے پوچھا جائے گا: کیا تم نے اللہ کو دیکھا؟ وہ جواب دے گا: کسی کے لیے (دنیا میں) اللہ کو دیکھنا صحیح و لائق نہیں، (اس کے بعد) اس کے لیے جہنم کی طرف ایک سوراخ کر دیا جاتا ہے، تو وہ اس کی طرف دیکھتا ہے، کہ جہنم کے بعض حصے بعض کو کھا رہے ہیں، اسے کہا جاتا ہے، اسے دیکھو جس سے اللہ نے تمہیں بچا لیا، پھر اس کے لیے جنت کی طرف ایک سوراخ کر دیا جاتا ہے تو وہ اس کی اور اس کی نعمتوں کی رونق و خوبصورتی کو دیکھتا ہے، تو اسے بتایا جاتا ہے کہ یہ تمہارا مسکن ہے، تم یقین پر تھے، اسی پر تم فوت ہوئے اور ان شاءاللہ تم اسی پر اٹھائے جاؤ گے، پھر برے آدمی کو اس کی قبر میں بٹھایا جائے گا تو وہ بہت گھبرایا سا ہو گا، اس سے پوچھا جائے گا: تم کس دین پر تھے؟ تو وہ کہے گا: میں نہیں جانتا، پھر اس سے پوچھا جائے گا: یہ شخص کون تھے؟ وہ کہے گا: میں نے لوگوں کو ایک بات کرتے ہوئے سنا تو میں نے بھی ویسے ہی کہہ دیا، (اس کے بعد) اس کے لیے جنت کی طرف ایک سوراخ کر دیا جائے گا، تو وہ اس کی اور اس کی نعمتوں کی رونق و خوبصورتی کو دیکھے گا، تو اسے کہا جائے گا: اس کو دیکھو جسے اللہ نے تم سے دور کر دیا، پھر اس کے لیے جہنم کی طرف ایک سوراخ کر دیا جائے گا تو وہ اسے دیکھے گا کہ اس کا بعض حصہ بعض کو کھا رہا ہے، اسے کہا جائے گا یہ تیرا ٹھکانہ ہے، تو شک پر تھا، اسی پر فوت ہوا اور ان شاءاللہ اسی پر اٹھایا جائے گا۔ “ اس حدیث کو ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه ابن ماجه (4268) [وصححه البوصيري]» |