وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «امرت ان اقاتل الناس حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله ويقيموا الصلاة ويؤتوا الزكاة فإذا فعلوا ذلك عصموا مني دماءهم واموالهم إلا بحق الإسلام وحسابهم على الله. إلا ان مسلما لم يذكر» إلا بحق الإسلام". متفق عليهوَعَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَق الْإِسْلَام وحسابهم على الله. إِلَّا أَنَّ مُسْلِمًا لَمْ يَذْكُرْ» إِلَّا بِحَقِّ الْإِسْلَام". مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ” مجھے لوگوں سے قتال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ حتیٰ کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، اور وہ نماز قائم کریں اور زکوۃ دیں، جب ان کا یہ طرز عمل ہو گا تو انہوں نے حدود اسلام کے علاوہ اپنی جانوں اور اپنے مالوں کو مجھ سے بچا لیا، اور ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔ “ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ البتہ امام مسلم نے ” حدود اسلام “ کا ذکر نہیں کیا۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (25 واللفظ له) و مسلم (22/ 36)»