مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
ایمان کا بیان
5.36. صراۃ مستقیم کی مثال
حدیث نمبر: 191
Save to word اعراب
‏‏‏‏وعن ابن مسعود ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ضرب الله مثلا صراطا مستقيما وعن جنبتي الصراط سوران فيهما ابواب مفتحة وعلى الابواب ستور مرخاة وعند راس الصراط داع يقول: استقيموا على الصراط ولا تعوجوا وفوق ذلك داع يدعو كلما هم عبد ان يفتح شيئا من تلك الابواب قال: ويحك لا تفتحه فإنك إن تفتحه تلجه". ثم فسره فاخبر:" ان الصراط هو الإسلام وان الابواب المفتحة محارم الله وان الستور المرخاة حدود الله وان الداعي على راس الصراط هو القرآن وان الداعي من فوقه واعظ الله في قلب كل مؤمن) ‏‏‏‏رواه رزين واحمد ‏‏‏‏  ‏‏‏‏وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا وَعَنْ جَنَبَتَيِ الصِّرَاطِ سُورَانِ فِيهِمَا أَبْوَابٌ مُفَتَّحَةٌ وَعَلَى الْأَبْوَابِ سُتُورٌ مُرَخَاةٌ وَعِنْدَ رَأْسِ الصِّرَاطِ دَاعٍ يَقُولُ: اسْتَقِيمُوا عَلَى الصِّرَاطِ وَلَا تَعْوَجُّوا وَفَوْقَ ذَلِكَ دَاعٍ يَدْعُو كُلَّمَا هَمَّ عَبْدٌ أَنْ يَفْتَحَ شَيْئًا مِنْ تِلْكَ الْأَبْوَابِ قَالَ: وَيْحَكَ لَا تَفْتَحْهُ فَإِنَّكَ إِنْ تَفْتَحْهُ تَلِجْهُ". ثُمَّ فَسَّرَهُ فَأَخْبَرَ:" أَنَّ الصِّرَاطَ هُوَ الْإِسْلَامُ وَأَنَّ الْأَبْوَابَ الْمُفَتَّحَةَ مَحَارِمُ اللَّهِ وَأَنَّ السُّتُورَ الْمُرَخَاةَ حُدُودُ اللَّهِ وَأَنَّ الدَّاعِيَ عَلَى رَأْسِ الصِّرَاطِ هُوَ الْقُرْآنُ وَأَنَّ الدَّاعِيَ مِنْ فَوْقِهِ وَاعِظُ اللَّهِ فِي قَلْبِ كُلِّ مُؤمن) ‏‏‏‏رَوَاهُ رزين وَأحمد ‏‏‏‏ 
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ نے صراط مستقیم کی مثال بیان فرمائی، کہ راستے کے دونوں طرف دو دیواریں ہیں، ان میں دروازے کھلے ہوئے ہیں اور دروازوں پر پردے لٹک رہے ہیں، راستے کے سرے پر ایک داعی ہے، وہ کہہ رہا ہے، سیدھے چلتے جاؤ، ٹیڑھے مت ہونا، اور اس کے اوپر ایک اور داعی ہے، جب کوئی شخص ان دروازوں میں سے کسی چیز کو کھولنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ کہتا ہے: تم پر افسوس ہے، اسے مت کھولو، کیونکہ اگر تم نے اسے کھول دیا تو تم اس میں داخل ہو جاؤ گے۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: راستہ اسلام ہے، کھلے ہوئے دروازے، اللہ کی حرام کردہ اشیاء ہیں، لٹکے ہوئے پردے، اللہ کی حدود ہیں، راستے کے سرے پر داعی: قرآن ہے، اور اس کے اوپر جو داعی ہے، وہ ہر مومن کے دل میں اللہ کا واعظ ہے۔ اس حدیث کو زرین نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«لا أصل له بھذا اللفظ، رواه رزين (لم أجده) [و الآجري في الشريعة (ص 12 ح 16 بلفظ آخر مختصر جدًا وسنده صحيح) و انظر الحديث الآتي فھو شاھد له.]»

قال الشيخ زبير على زئي: لا أصل له بهذا اللفظ، وانظر الحديث 192


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.