كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کا بیان سنت کو زندہ کرنے کا ثواب
سیدنا بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میری کسی ایسی سنت کا احیا کیا، جسے میرے بعد ترک کر دیا گیا، تو اسے بھی، اس پر عمل کرنے والوں کے برابر ثواب ملے گا اور ان ��ے اجر میں کوئی کمی نہیں ہو گی، اور جس نے بدعت و ضلالت کو جاری کیا جسے اللہ اور اس کے رسول پسند نہیں کرتے، تو اسے بھی اتنا ہی گناہ ملے گا جتنا اس پر عمل کرنے والوں کو ملے گا اور ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہو گی۔ “اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (2677 وقال: ھذا حديث حسن) [و ابن ماجه: 209 ببعض الاختلاف وانظر الحديث الآتي: 169] ٭ فيه کثير بن عبد الله العوفي: ضعيف جدًا متھم بالکذب، ضعفه الجمهور و أخطأ من قواه.»
اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور ابن ماجہ نے یہ روایت کثیر بن عبداللہ بن عمرو عن ابیہ عن جدہ کے طریق سے بیان کی ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف جدًا، رواه ابن ماجه (210) ٭ فيه کثير بن عبد الله بن عوف ضعيف جدًا متھم، انظر الحديث السابق: 168»
سیدنا عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دین حجاز کی طرف اس طرح سمٹ جائے گا جس طرح سانپ اپنے بل کی طرف سمٹ جاتا ہے، اور دین حجاز میں اس طرح محفوظ ہو گا جس طرح پہاڑی بکری پہاڑ کی چوٹی پر پناہ لیتی ہے، بے شک دین کا آغاز اجنبیت کے عالم میں ہوا اور وہ عنقریب اسی حالت میں لوٹ جائے گا جیسے شروع ہوا، ایسے اجنبیوں کے لیے خوشخبری ہے، اور یہی وہ لوگ ہیں جو میری سنت کی اصلاح و احیا کریں گے جسے لوگوں نے میرے بعد خراب کر دیا ہو گا۔ “ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (2630 وقال: حسن.) ٭ فيه کثير بن عبد الله العوفي ضعيف جدًا متھم، تقدم: 168.» |