كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کا بیان ابن آدم کا اللہ تعالیٰ کو جھٹلانا؟
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ابن آدم نے میری تکذیب کی حالانکہ یہ اس کے لیے مناسب نہیں، اور اس نے مجھے برا بھلا کہا، حالانکہ یہ اس کے لائق نہیں تھا۔ رہا اس کا مجھے جھٹلانا، تو وہ اس کا یہ کہنا ہے کہ وہ مجھے دوبارہ پیدا نہیں کرے گا جیسے اس نے شروع میں مجھے پیدا کیا تھا، حالانکہ پہلی بار پیدا کرنا میرے لیے دوبارہ پیدا کرنے سے زیادہ آسان نہیں؟ اور رہا اس کا مجھے برا بھلا کہنا، تو وہ اس کا یہ کہنا ہے: اللہ کی اولاد ہے، حالانکہ میں یکتا، بے نیاز ہوں جس کی اولاد ہے نہ والدین اور نہ کوئی میرا ہم سر ہے۔ “ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (4974، 4975)»
اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث میں ہے: ”اور رہا اس کا مجھے گالی دینا، تو وہ اس کا یہ کہنا ہے: میری اولاد ہے، حالانکہ میں اس سے پاک ہوں کہ میری بیوی ہو یا میری اولاد ہو۔ “ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (4482)»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ابن آدم زمانے کو گالی دینے کے باعث مجھے تکلیف پہنچاتا ہے، حالانکہ میں زمانہ ہوں، تمام معاملات میرے ہاتھ میں ہیں، میں ہی دن رات کو بدلتا ہوں۔ “ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4826، 7491) و مسلم (2246/ 2)»
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تکلیف دہ بات سن کر اس پر صبر کرنے والا اللہ سے بڑھ کر کوئی نہیں، وہ اس کے لیے اولاد کا دعویٰ کرتے ہیں، لیکن وہ پھر بھی ان سے درگزر کرتا ہے اور انہیں رزق بہم پہنچاتا ہے۔ “ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (7378) و مسلم (2804/ 49)» |