كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کا بیان مسئلہ تقدیر میں بحث و مباحثہ کی ممانعت
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم تقدیر کے بارے میں بحث کر رہے تھے اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لے آئے اور آپ سخت ناراض ہوئے حتیٰ کہ آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا گویا آپ کے رخساروں پر انار کے دانے نچوڑ دیے گئے ہیں، تو آپ نے فرمایا: ”کیا تمہیں اس (تقدیر کے مسئلہ پر بحث کرنے) کا حکم دیا گیا، کیا مجھے اس چیز کے ساتھ تمہاری طرف بھیجا گیا ہے؟ تم سے پہلی قوموں نے اس معاملے میں بحث و تنازع کیا تو وہ ہلاک ہو گئیں، میں تمہیں قسم دیتا ہوں اور تم پر واجب کرتا ہوں کہ تم اس مسئلہ پر بحث و تنازع نہ کرو۔ “ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2133 وقال: ھذا حديث غريب. إلخ) ٭ صالح المري ضعيف، وانظر الحديث الآتي (99) فھو شاھد لبعضه.» قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
ابن ماجہ نے عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی سند سے اسی طرح روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه ابن ماجه (85)» قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
|