كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کا بیان شیطان کا دربار
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان اپنا تخت پانی پر سجاتا ہے۔ پھر وہ اپنے لشکروں کو روانہ کرتا ہے، وہ لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ ان میں سے اس کا زیادہ مقرب وہ ہوتا ہے جو ان میں سب سے زیادہ گمراہ کن ہو، ان میں سے ایک آتا ہے تو وہ بتاتا ہے، میں نے یہ یہ کیا، تو وہ کہتا ہے، تو نے کچھ بھی نہیں کیا۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”پھر ان میں سے ایک آتا ہے تو وہ کہتا ہے، میں نے فلاں کا پیچھا نہیں چھوڑا حتیٰ کہ میں نے اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈال دی۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ (شیطان) اسے اپنے قریب کر لیتا ہے اور کہتا ہے: ”ہاں تم بہت خوب ہو۔ “ اعمش بیان کرتے ہیں، میرا خیال ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تو وہ (شیطان) اسے گلے لگا لیتا ہے۔ “ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (67/ 2813)» |