عن جابر بن عبد الله يقول جاءت ملائكة إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو نائم فقال بعضهم إنه نائم وقال بعضهم إن العين نائمة والقلب يقظان فقالوا إن لصاحبكم هذا مثلا فاضربوا له مثلا فقال بعضهم إنه نائم وقال بعضهم إن العين نائمة والقلب يقظان فقالوا مثله كمثل رجل بنى دارا وجعل فيها مادبة وبعث -[52]- داعيا فمن اجاب الداعي دخل الدار واكل من المادبة ومن لم يجب الداعي لم يدخل الدار ولم ياكل من المادبة فقالوا اولوها له يفقهها فقال بعضهم إنه نائم وقال بعضهم إن العين نائمة والقلب يقظان فقالوا فالدار الجنة والداعي محمد صلى الله عليه وسلم فمن اطاع محمدا صلى الله عليه وسلم فقد اطاع الله ومن عصى محمدا صلى الله عليه وسلم فقد عصى الله ومحمد صلى الله عليه وسلم فرق بين الناس. رواه البخاري عَن جَابر بن عبد الله يَقُول جَاءَتْ مَلَائِكَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ نَائِم فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَة وَالْقلب يقظان فَقَالُوا إِنَّ لِصَاحِبِكُمْ هَذَا مَثَلًا فَاضْرِبُوا لَهُ مثلا فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَةٌ وَالْقَلْبَ يَقْظَانُ فَقَالُوا مَثَلُهُ كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى دَارًا وَجَعَلَ فِيهَا مَأْدُبَةً وَبَعَثَ -[52]- دَاعِيًا فَمَنْ أَجَابَ الدَّاعِيَ دَخَلَ الدَّارَ وَأَكَلَ مِنَ الْمَأْدُبَةِ وَمَنْ لَمْ يُجِبِ الدَّاعِيَ لَمْ يَدْخُلِ الدَّارَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنَ الْمَأْدُبَةِ فَقَالُوا أَوِّلُوهَا لَهُ يفقهها فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّهُ نَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنَّ الْعَيْنَ نَائِمَة وَالْقلب يقظان فَقَالُوا فالدار الْجنَّة والداعي مُحَمَّد صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فَمن أطَاع مُحَمَّدًا صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فقد أطَاع الله وَمن عصى مُحَمَّدًا صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فقد عصى الله وَمُحَمّد صلى الله عَلَيْهِ وَسلم فرق بَين النَّاس. رَوَاهُ البُخَارِيّ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کچھ فرشتے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے، آپ سو رہے تھے، انہوں نے کہا: تمہارے اس ساتھی کی ایک مثال ہے، وہ مثال ان کے سامنے بیان کر دو، ان میں سے بعض فرشتوں نے کہا: وہ تو سوئے ہوئے ہیں، جبکہ بعض نے کہا: بے شک آنکھیں سوئی ہوئی ہیں لیکن دل بیدار ہے، پس انہوں نے کہا: ان کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے ایک گھر بنایا، اس میں دسترخوان لگایا اور ایک داعی کو بھیجا، پس جس شخص نے داعی کی دعوت کو قبول کر لیا وہ گھر میں داخل ہو گا اور دسترخوان سے کھانا بھی کھائے گا، اور جس نے داعی کی دعوت کو قبول نہ کیا وہ گھر میں داخل ہوا نہ دسترخوان سے کھانا کھایا، پھر انہوں نے کہا: اس کی (مزید) وضاحت کردو تاکہ وہ اسے سمجھ سکیں، پھر ان میں سے کسی نے کہا کہ وہ تو سوئے ہوئے ہیں اور بعض نے کہا: آنکھ سوئی ہوئی ہے اور دل بیدار ہے، پس انہوں نے کہا: گھر، جنت ہے، داعی، محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔ پس جس شخص نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اطاعت کی تو اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نافرمانی کی تو اس نے اللہ کی نافرمانی کی، اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے درمیان فرق کرنے والے ہیں۔ “ اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (7281)»