كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کا بیان مسلمان جماعت سے دوری کے مفاسد
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک شیطان انسان کے لیے بھیڑیا ہے جیسے بکریوں کے لیے بھیڑیا ہوتا ہے، وہ الگ ہونے والی، دور جانے والے اور ایک جانب ہونے والی بکری کو پکڑتا ہے۔ پس تم گھاٹیوں (الگ الگ ہونے) سے بچو اور تم جماعت عامہ کو لازم پکڑ لو۔ “اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أحمد (5/ 243 ح 22458 و 5/ 232 ح 22379) [و عبد بن حميد في مسنده (114، المنتخب)] ٭ السند منقطع، العلاء بن زياد و شھر بن حوشب لم يسمعا من سيدنا معاذ رضي الله عنه و حديث أبي داود (547) يغني عنه.»
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جماعت سے بالشت برابر علیحدگی اختیار کی تو اس نے اپنی گردن سے اسلام کی رسی (یعنی پابندی) اتار دی۔ “اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أحمد (5/ 180 ح 21894) و أبو داود (4758) ٭ و روي ابن أبي عاصم في السنة (1053)، بسند حسن عن خالد بن وھبان عن أبي ذر بلفظ: ’’من فارق الجماعة والإسلام فقد خلع ربقة الإسلام من عنقه‘‘ و خالد ھذا تابعي معروف و ثقه ابن حبان و جھله الحافظ في تقريب التهذيب و أشار الحاکم (1/ 117) بأن العلماء يحتجون بحديثه و حديثه حسن بالشواھد و له شاھد عند الترمذي (2863) وھو حديث صحيح.» |