عن نافع ان ابن عمر جاءه رجل فقال إن فلانا يقرا عليك السلام فقال له إنه بلغني انه قد احدث فإن كان قد احدث فلا تقرئه مني السلام فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول يكون في هذه الامة او في امتي الشك منه خسف او مسخ او قذف في اهل القدر. رواه الترمذي وابو داود وابن ماجه وقال الترمذي: هذا حديث حسن صحيح غريب عَن نَافِع أَن ابْن عمر جَاءَهُ رجل فَقَالَ إِنَّ فُلَانًا يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ فَقَالَ لَهُ إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ فَإِنْ كَانَ قَدْ أَحْدَثَ فَلَا تُقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول يكون فِي هَذِه الْأمة أَو فِي أمتِي الشَّك مِنْهُ خَسْفٌ أَوْ مَسْخٌ أَوْ قَذْفٌ فِي أَهْلِ الْقَدَرِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ
نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا تو اس نے کہا: فلاں شخص آپ کو سلام کہتا ہے، تو انہوں نے کہا: مجھے پتا چلا ہے کہ اس نے بدعت ایجاد کی ہے، پس اگر تو اس نے بدعت ایجاد کی ہے تو پھر میری طرف سے اسے سلام نہ کہنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت میں یا اس امت میں، زمین میں دھنسنا، صورتیں مسخ ہو جانا یا آسمان سے پتھروں کی بارش ہونا ہو گا۔ “ اس حدیث کو ترمذی و ابوداؤد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے، ترمذی نے کہا: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (2152) و أبو داود (4613) و ابن ماجه (4061) [و تقدم طرفه: 106]»
عن علي رضي الله عنه قال سالت خديجة النبي صلى الله عليه وسلم عن ولدين ماتا لها في الجاهلية فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هما في النار قال فلما راى الكراهية في وجهها قال لو رايت مكانهما لابغضتهما قالت يا رسول الله فولدي منك قال في الجنة قال ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن المؤمنين واولادهم في الجنة وإن المشركين واولادهم في النار ثم قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم (والذين آمنوا واتبعتهم ذريتهم بإيمان الحقنا بهم ذرياتهم) عَن عَليّ رَضِي الله عَنهُ قَالَ سَأَلت خَدِيجَة النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَلَدَيْنِ مَاتَا لَهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُمَا فِي النَّارِ قَالَ فَلَمَّا رأى الْكَرَاهِيَة فِي وَجْهِهَا قَالَ لَوْ رَأَيْتِ مَكَانَهُمَا لَأَبْغَضْتِهِمَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَلَدِي مِنْكَ قَالَ فِي الْجنَّة قَالَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الْمُؤْمِنِينَ وَأَوْلَادَهُمْ فِي الْجَنَّةِ وَإِنَّ الْمُشْرِكِينَ وَأَوْلَادَهُمْ فِي النَّارِ ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (وَالَّذِينَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُمْ بِإِيمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذرياتهم)
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، خدیجہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زمانہ جاہلیت میں وفات پانے والے اپنے دو بچوں کے بارے میں دریافت کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جہنم میں ہیں۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، جب آپ نے ان کے چہرے پر ناگواری کے اثرات دیکھے تو فرمایا: ”اگر آپ ان دونوں کی جگہ دیکھ لیں تو آپ ان سے بغض رکھیں۔ “ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ سے جو میری اولاد پیدا ہوئی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”جنت میں۔ “ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مومن اور ان کی اولاد جنت میں، مشرک اور ان کی اولاد جہنم میں۔ “ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ایمان لانے میں ان کی پیروی کی تو ہم ان کی اولاد کو بھی ان کے ساتھ ملا دیں گے۔ “اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه [عبد الله بن] أحمد (في زوائد المسند 1/ 134، 135ح 1131) ٭ محمد بن عثمان: مجھول لم يوثقه غير ابن حبان، وللحديث شواهد ضعيفة.»