مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
صراۃ مستقیم کی مثال
حدیث نمبر: 193
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: مَنْ كَانَ مُسْتَنًّا فليسن بِمَنْ قَدْ مَاتَ فَإِنَّ الْحَيَّ لَا تُؤْمَنُ عَلَيْهِ الْفِتْنَةُ. أُولَئِكَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا أَفْضَلَ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَبَرَّهَا قُلُوبًا وَأَعْمَقَهَا عِلْمًا وَأَقَلَّهَا تَكَلُّفًا اخْتَارَهُمُ اللَّهُ لِصُحْبَةِ نَبِيِّهِ وَلِإِقَامَةِ دِينِهِ -[68]- فَاعْرِفُوا لَهُمْ فَضْلَهُمْ وَاتَّبِعُوهُمْ عَلَى آثَارِهِمْ وَتَمَسَّكُوا بِمَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ أَخْلَاقِهِمْ وَسِيَرِهِمْ فَإِنَّهُمْ كَانُوا عَلَى الْهَدْيِ الْمُسْتَقِيمِ. رَوَاهُ رزين
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جو کوئی کسی شخص کی راہ اپنانا چاہے تو وہ ان اشخاص کی راہ اپنائے جو فوت ہو چکے ہیں، کیونکہ زندہ شخص فتنے سے محفوظ نہیں رہا، اور وہ (فوت شدہ اشخاص) محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھی ہیں، وہ اس امت کے بہترین افراد تھے، وہ دل کے صاف، علم میں عمیق اور تکلف و تصنع میں بہت کم تھے، اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت اور اپنے دین کی اقامت کے لیے انہیں منتخب فرمایا، پس ان کی فضیلت کو پہچانو، ان کے آثار کی اتباع کرو اور ان کے اخلاق و کردار کو اپنانے کی مقدور بھر کوشش کرو، کیونکہ وہ ہدایت مستقیم پر تھے۔ “ اس حدیث کو زرین نے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه رزين (لم أجده) [و ابن عبدالبر في جامع بيان العلم و فضله (2/ 97)]
٭ فيه سنيد ضعيف و قتادة عن ابن مسعود: منقطع.و روي أحمد عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال: إن الله نظر في قلوب العباد فوجد قلب محمد ﷺ خير قلوب العباد فاصطفاه لنفسه فابتعثه برسالته ثم نظر في قلوب العباد بعد قلب محمد فوجد قلوب أصحابه خير قلوب العباد فجعلھم و زراء نبيه يقاتلون علي دينه فما رأي المسلمون حسنًا فھو عند الله حسن و ما رأوه سيئًا فھو عند الله سئ. (1/ 379 ح 3600) وسنده حسن.»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف