كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کا بیان بدعت کی نحوست
سیدنا غضیف بن حارث ثمالی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی قوم بدعت ایجاد کرتی ہے تو اسی کی مثل سنت اٹھا لی جاتی ہے، پس سنت پر عمل کرنا بدعت ایجاد کرنے سے بہتر ہے۔ “ اس حدیث کو احمد نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أحمد (105/4 ح 17095) ٭ أبو بکر بن أبي مريم: ضعيف (تقدم: 124) و بقية صدوق مدلس و عنعن.»
حسان رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں، جب کوئی قوم اپنے دین میں کوئی بدعت ایجاد کرتی ہے تو اللہ اس کی مثل ان کی سنت چھین لیتا ہے، پھر وہ اسے روز قیامت تک ان کی طرف نہیں لوٹاتا۔ “اس حدیث کو دارمی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه الدارمي (1/ 45 ح 99)»
ابراہیم بن میسرہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کسی بدعتی کی تعظیم و نصرت کی تو اس نے اسلام کے گرانے پر معاونت کی۔ “ اس حدیث کو بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه البيھقي في شعب الإيمان (9464) [و السند منقطع وله ألوان عند اللالکائي (في السنة المنسوبة إليه 1/ 139 ح 273) والھروي في ذم الکلام (ص 219 ح 927، 928) و للحديث شاھد حسن عند ابن عساکر في تاريخ دمشق (28/ 318، 319) والآجري في الشريعة (ص 962 ح 2040) فيه العباس بن يوسف الشکلي ترجمته في تاريخ بغداد (12/ 153، 154) و تاريخ دمشق وغيرھما وقال الصفدي: ’’وھو مقبول الرواية‘‘ والوافي بالوفيات (16/ 373 ت 5932) و کذا قال الذهبي في تاريخ الإسلام (479/23وفيات 314ھ) فھو حسن الحديث فالحديث حسن، و بنحوه صح عن فضيل بن عياض (انظر حلية الأولياء 8/ 103) و إبراهيم بن ميسرة (انظر ذم الکلام: 928) من قولھما.]» |