عن انس بن مالك رضي الله عنه انه حدثهم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إن العبد إذا وضع في قبره وتولى عنه اصحابه وإنه ليسمع قرع نعالهم اتاه ملكان فيقعدانه فيقولان ما كنت تقول في هذا الرجل لمحمد صلى الله عليه وسلم فاما المؤمن فيقول اشهد انه عبد الله ورسوله فيقال له انظر إلى مقعدك من النار قد ابدلك الله به مقعدا من الجنة فيراهما جميعا قال قتادة وذكر لنا انه يفسح له في قبره ثم رجع إلى حديث انس قال واما المنافق والكافر فيقال له ما كنت تقول في هذا الرجل فيقول لا ادري كنت اقول ما يقول الناس فيقال لا دريت ولا تليت ويضرب بمطارق من حديد ضربة فيصيح صيحة يسمعها من يليه غير الثقلين» ولفظه للبخاري عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنه حَدثهمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِي قَبْرِهِ وَتَوَلَّى عَنْهُ أَصْحَابُهُ وَإِنَّهُ لَيَسْمَعُ قَرْعَ نِعَالِهِمْ أَتَاهُ مَلَكَانِ فَيُقْعِدَانِهِ فَيَقُولَانِ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَيَقُولُ أَشْهَدُ أَنَّهُ عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ فَيُقَالُ لَهُ انْظُرْ إِلَى مَقْعَدِكَ مِنَ النَّارِ قَدْ أَبْدَلَكَ اللَّهُ بِهِ مَقْعَدًا مِنَ الْجنَّة فَيَرَاهُمَا جَمِيعًا قَالَ قَتَادَة وَذكر لنا أَنه يفسح لَهُ فِي قَبره ثمَّ رَجَعَ إِلَى حَدِيث أنس قَالَ وَأَمَّا الْمُنَافِقُ وَالْكَافِرُ فَيُقَالُ لَهُ مَا كُنْتَ تَقُولُ فِي هَذَا الرَّجُلِ فَيَقُولُ لَا أَدْرِي كُنْتُ أَقُولُ مَا يَقُولُ النَّاسُ فَيُقَالُ لَا دَرَيْتَ وَلَا تَلَيْتَ وَيُضْرَبُ بِمَطَارِقَ مِنْ حَدِيدٍ ضَرْبَةً فَيَصِيحُ صَيْحَةً يَسْمَعُهَا مَنْ يَلِيهِ غَيْرَ الثقلَيْن» وَلَفظه للْبُخَارِيّ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب بندے کو اس کی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے، اور اس کے ساتھی واپس چلے جاتے ہیں، تو وہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے۔ (اسی اثنا میں) دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں تو وہ اسے بٹھا کر پوچھتے ہیں: تم اس شخص محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں کیا کہا کرتے تھے؟ جو مومن ہے، تو وہ کہتا ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اسے کہا جاتا ہے: جہنم میں اپنے ٹھکانے کو دیکھ لو، اللہ نے اس کے بدلے میں تمہیں جنت میں ٹھکانہ دے دیا ہے۔ وہ ان دونوں کو ایک ساتھ دیکھتا ہے، رہا منافق و کافر شخص، تو اسے بھی کہا جاتا ہے۔ تم اس شخص کے بارے میں کیا کہا کرتے تھے؟ تو وہ کہتا ہے: میں نہیں جانتا، میں وہی کچھ کہتا تھا جو لوگ کہا کرتے تھے، اسے کہا جائے گا: تم نے (حق بات) سمجھنے کی کوشش کی نہ پڑھنے کی، اسے لوہے کے ہتھوڑوں کے ساتھ ایک ساتھ مارا جائے گا تو وہ چیختا چلاتا ہے جسے جن و انس کے سوا اس کے قریب ہر چیز سنتی ہے۔ “ بخاری، مسلم۔ اور یہ الفاظ بخاری کے ہیں۔اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ اور الفاظ بخاری کے ہیں۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1374) و مسلم (2870/ 70)»
عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إن احدكم إذا مات عرض عليه مقعده بالغداة والعشي إن كان من اهل الجنة فمن اهل الجنة وإن كان من اهل النار فمن اهل النار فيقال هذا مقعدك حتى يبعثك الله يوم القيامة» عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم قَالَ: «إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا مَاتَ عُرِضَ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ إِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَمِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ فَيُقَالُ هَذَا مَقْعَدُكَ حَتَّى يَبْعَثك الله يَوْم الْقِيَامَة»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص فوت ہو جاتا ہے۔ تو صبح و شام اس کا ٹھکانہ اسے دکھایا جاتا ہے۔ اگر تو وہ جنتی ہے تو وہ اہل جنت سے ہے، اور اگر وہ جہنمی ہے تو پھر وہ اہل جہنم میں سے ہے، پس اسے کہا جائے گا: یہ تمہارا ٹھکانہ ہے حتیٰ کہ اللہ قیامت کے دن تمہیں اس کے لیے دوبارہ زندہ کرے گا۔ “ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (1379) و مسلم (65/ 2866)»