كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کا بیان یہودیوں کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوالات کرنا
سیدنا صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، کسی یہودی نے اپنے ساتھی سے کہا: ہمیں اس نبی کے پاس لے چلو، تو اس نے اپنے ساتھی سے کہا: تم نبی نہ کہو: کیونکہ اگر اس نے تمہاری بات سن لی تو وہ بہت خوش ہو گا، پس وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے واضح نشانیوں کے بارے میں آپ سے دریافت کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ، نہ زنا کرو، نہ کسی ایسی جان کو جس کا قتل اللہ نے حرام قرار دیا ہے اور نہ کسی بے گناہ شخص کو کسی صاحب اقتدار کے پاس لے جاؤ کہ وہ اسے قتل کر دے، جادو کرو نہ سود کھاؤ، پاک دامن عورت پر تہمت نہ لگاؤ نہ معرکہ کے دن میدان جہاد سے پیٹھ پھیر کر بھاگو، اور تم بالخصوص یہود پر لازم ہے کہ تم ہفتے کے دن کے بارے میں زیادتی نہ کرو۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، ان دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ اور پاؤں چومے اور کہا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نبی ہیں، آپ نے فرمایا: ”تو پھر کون سی چیز تمہیں میری اتباع نہیں کرنے دیتی؟“ انہوں نے عرض کیا: داؤد ؑ نے اپنے رب سے دعا کی تھی کہ نبوت کا سلسلہ اس کی اولاد میں جاری رہے، اور ہم ڈرتے ہیں کہ اگر ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع کر لی تو یہود ہمیں قتل کر دیں گے۔ اس حدیث کو ترمذی، ابوداؤد اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (2733 و قال: ھذا حديث حسن صحيح، 3144) و أبو داود (لم أجده) والنسائي (7/ 111 ح 4083) [و ابن ماجه (3705)] قلت: فيه عبد الله بن سلمة: حسن الحديث علي الراجح.» |