وعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: إن وفد عبد القيس لما اتوا النبي صلى الله عليه وسلم: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من القوم؟ او: من الوفد؟" قالوا: ربيعة. قال:" مرحبا بالقوم او: بالوفد غير خزايا ولا ندامى". قالوا: يا رسول الله إنا لا نستطيع ان ناتيك إلا في الشهر الحرام وبيننا وبينك هذا الحي من كفار مضر فمرنا بامر فصل نخبر به من وراءنا وندخل به الجنة وسالوه عن الاشربة. فامرهم باربع ونهاهم عن اربع: -[13]- امرهم بالإيمان بالله وحده قال: «اتدرون ما الإيمان بالله وحده؟» قالوا: الله ورسوله اعلم. قال: «شهادة ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله وإقام الصلاة وإيتاء الزكاة وصيام رمضان وان تعطوا من المغنم الخمس» ونهاهم عن اربع: عن الحنتم والدباء والنقير والمزفت وقال: «احفظوهن واخبروا بهن من وراءكم» . ولفظه للبخاري وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: إِنَّ وَفْدَ عَبْدِ الْقَيْسِ لَمَّا أَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ الْقَوْمُ؟ أَوْ: مَنِ الْوَفْدُ؟" قَالُوا: رَبِيعَةُ. قَالَ:" مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ أَوْ: بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا نَدَامَى". قَالُوا: يَا رَسُول الله إِنَّا لَا نستطيع أَن نَأْتِيَكَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ وَبَيْنَنَا وَبَيْنَكَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ كُفَّارِ مُضَرَ فَمُرْنَا بِأَمْرٍ فصل نخبر بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا وَنَدْخُلُ بِهِ الْجَنَّةَ وَسَأَلُوهُ عَنِ الْأَشْرِبَةِ. فَأَمَرَهُمْ بِأَرْبَعٍ وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: -[13]- أَمَرَهُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ وَحْدَهُ قَالَ: «أَتَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ وَحْدَهُ؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَصِيَامِ رَمَضَانَ وَأَنْ تُعْطُوا مِنَ الْمَغْنَمِ الْخُمُسَ» وَنَهَاهُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: عَنِ الْحَنْتَمِ وَالدُّبَّاءِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ وَقَالَ: «احْفَظُوهُنَّ وَأَخْبِرُوا بِهِنَّ مَنْ وَرَاءَكُمْ» . وَلَفظه للْبُخَارِيّ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں، کہ جب عبدالقیس کا وفد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کون لوگ ہیں یا کون سا وفد ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: ہم ربیعہ قبیلہ کے لوگ ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قوم یا وفد! خوش آمدید، تم کشادہ جگہ آئے اور تم رسوا ہوئے نہ نادم۔ “ انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ہم صرف حرمت والے مہینوں میں آپ کی خدمت میں حاضر ہو سکتے ہیں، ہمارے اور آپ کے مابین مضر کے کفار کا یہ قبیلہ آباد ہے، آپ کسی فیصلہ کن امر کے متعلق حکم فرما دیں تاکہ ہم اپنے پچھلے ساتھیوں کو اس کے متعلق بتائیں اور ہم سب اس کی وجہ سے جنت میں داخل ہو جائیں۔ اور انہوں نے آپ سے مشروبات کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے چار چیزوں کے متعلق انہیں حکم فرمایا اور چار چیزوں سے انہیں منع فرمایا، آپ نے ایک اللہ پر ایمان لانے کے متعلق انہیں حکم دیا: ”فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو کہ ایک اللہ پر ایمان لانے سے کیا مراد ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔ نماز قائم کرنا۔ زکوۃ ادا کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا، اور یہ کہ تم مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ ادا کرو۔ “ اور آپ نے انہیں چار چیزوں سے منع فرمایا، آپ نے بڑے مٹکوں، کدو سے بنے ہوئے پیالوں، لکڑی سے تراشے ہوئے لگن اور تارکول سے رنگے ہوئے روغنی برتنوں سے منع فرمایا، اور فرمایا: ”انہیں یاد رکھو اور اپنے پچھلے ساتھیوں کو ان کے متعلق بتا دو۔ “ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے اور اس کے الفاظ بخاری کے ہیں۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (53) و مسلم (17/ 24)»