كِتَاب الْإِيمَانِ ایمان کا بیان اللہ تعالیٰ اور بندوں کا ایک دوسرے پر حق
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے گدھے پر سوار تھا، میرے اور آپ کے درمیان صرف پالان کی ایک لکڑی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”معاذ! کیا تم جانتے ہو کہ اللہ کا اپنے بندوں پر کیا حق ہے؟“ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کا بندوں پر یہ حق ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں اور بندوں کا اللہ پر یہ حق ہے کہ وہ اس شخص کو عذاب نہ دے جو اس کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہ کرتا ہو۔ “ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا میں لوگوں کو اس کی بشارت نہ دے دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں بشارت نہ دو ورنہ وہ (اس بات پر) توکل کر لیں گے۔ “ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2856) و مسلم (30/ 48، 49)»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سواری پر تھے جبکہ معاذ رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے بیٹھے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”معاذ!“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! سعادت مندی کے ساتھ حاضر ہوں۔ آپ نے پھر فرمایا: ”معاذ!“ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! سعادت مندی کے ساتھ حاضر ہوں، آپ نے پھر فرمایا: ”معاذ!“ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! سعادت مندی کے ساتھ حاضر ہوں، تین مرتبہ ایسے ہوا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص صدق دل سے یہ گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، تو اللہ ا س پر جہنم کی آگ حرام کر دیتا ہے۔ “ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں اس کے متعلق لوگوں کو نہ بتا دوں تاکہ وہ خوش ہو جائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تب تو وہ توکل کر لیں گے۔ “ پھر معاذ رضی اللہ عنہ نے گناہ سے بچنے کے لیے اپنی موت کے قریب اس کے متعلق بتایا۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (128) و مسلم (32/ 53)» |