مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كِتَاب الْإِيمَانِ
ایمان کا بیان
اللہ تعالیٰ اور بندوں کا ایک دوسرے پر حق
حدیث نمبر: 24
Save to word اعراب
‏‏‏‏وعن معاذ رضي الله عنه قال كنت ردف النبي صلى الله عليه وسلم على حمار يقال له عفير فقال يا معاذ هل تدري حق الله على عباده وما حق العباد على الله؟ قلت الله ورسوله اعلم قال فإن حق الله على العباد ان يعبدوه ولا يشركوا به شيئا وحق العباد على الله ان لا يعذب من لا يشرك به شيئا فقلت يا رسول الله افلا ابشر به الناس قال لا تبشرهم فيتكلوا. متفق عليه‏‏‏‏وَعَن معَاذ رَضِي الله عَنهُ قَالَ كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم على حمَار يُقَال لَهُ عفير فَقَالَ يَا معَاذ هَل تَدْرِي حَقُّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ؟ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَحَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يُعَذِّبَ مَنْ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أُبَشِّرُ بِهِ النَّاسَ قَالَ لَا تُبَشِّرُهُمْ فَيَتَّكِلُوا. مُتَّفق عَلَيْهِ
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پیچھے گدھے پر سوار تھا، میرے اور آپ کے درمیان صرف پالان کی ایک لکڑی تھی، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: معاذ! کیا تم جانتے ہو کہ اللہ کا اپنے بندوں پر کیا حق ہے؟ میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ کا بندوں پر یہ حق ہے کہ وہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں اور بندوں کا اللہ پر یہ حق ہے کہ وہ اس شخص کو عذاب نہ دے جو اس کے ساتھ کسی قسم کا شرک نہ کرتا ہو۔ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! کیا میں لوگوں کو اس کی بشارت نہ دے دوں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انہیں بشارت نہ دو ورنہ وہ (اس بات پر) توکل کر لیں گے۔ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2856) و مسلم (30/ 48، 49)»
حدیث نمبر: 25
Save to word اعراب
‏‏‏‏وعن انس بن مالك ان النبي صلى الله عليه وسلم ومعاذ رديفه على الرحل قال: «يا معاذ بن جبل قال لبيك يا رسول الله وسعديك قال يا معاذ قال لبيك يا رسول الله وسعديك ثلاثا قال ما من احد يشهد ان لا إله إلا الله وان محمدا رسول الله صدقا من قلبه إلا حرمه الله على النار قال يا رسول الله افلا اخبر به الناس فيستبشروا قال إذا يتكلوا واخبر بها معاذ عند موته تاثما» . متفق عليه‏‏‏‏وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمُعَاذٌ رديفه على الرحل قَالَ: «يَا معَاذ بن جبل قَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ قَالَ يَا مُعَاذُ قَالَ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْديك ثَلَاثًا قَالَ مَا مِنْ أَحَدٍ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ صِدْقًا مِنْ قَلْبِهِ إِلَّا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلَا أُخْبِرُ بِهِ النَّاس فيستبشروا قَالَ إِذا يتكلوا وَأخْبر بِهَا مُعَاذٌ عِنْدَ مَوْتِهِ تَأَثُّمًا» . مُتَّفق عَلَيْهِ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سواری پر تھے جبکہ معاذ رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے بیٹھے تھے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: معاذ! انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! سعادت مندی کے ساتھ حاضر ہوں۔ آپ نے پھر فرمایا: معاذ! انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! سعادت مندی کے ساتھ حاضر ہوں، آپ نے پھر فرمایا: معاذ! انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! سعادت مندی کے ساتھ حاضر ہوں، تین مرتبہ ایسے ہوا پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص صدق دل سے یہ گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اللہ کے رسول ہیں، تو اللہ ا س پر جہنم کی آگ حرام کر دیتا ہے۔ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں اس کے متعلق لوگوں کو نہ بتا دوں تاکہ وہ خوش ہو جائیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تب تو وہ توکل کر لیں گے۔ پھر معاذ رضی اللہ عنہ نے گناہ سے بچنے کے لیے اپنی موت کے قریب اس کے متعلق بتایا۔ اس حدیث کو بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (128) و مسلم (32/ 53)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.