عن اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما تقول قام رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا فذكر فتنة القبر التي يفتتن فيها المرء فلما ذكر ذلك ضج المسلمون ضجة. رواه البخاري هكذا وزاد النسائي: حالت بيني وبين ان افهم كلام رسول الله صلى الله عليه وسلم فلما سكنت -[50]- ضجتهم قلت لرجل قريب مني: اي بارك الله فيك ماذا قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في آخر قوله؟ قال: «قد اوحي إلي انكم تفتنون في القبور قريبا من فتنة الدجال» عَن أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا تَقول قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا فَذكر فتْنَة الْقَبْر الَّتِي يفتتن فِيهَا الْمَرْءُ فَلَمَّا ذَكَرَ ذَلِكَ ضَجَّ الْمُسْلِمُونَ ضَجَّةً. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ هَكَذَا وَزَادَ النَّسَائِيُّ: حَالَتْ بَيْنِي وَبَيْنَ أَنْ أَفْهَمَ كَلَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا سَكَنَتْ -[50]- ضَجَّتُهُمْ قُلْتُ لِرَجُلٍ قَرِيبٍ مِنِّي: أَيْ بَارَكَ اللَّهُ فِيكَ مَاذَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ قَوْلِهِ؟ قَالَ: «قَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ قَرِيبًا من فتْنَة الدَّجَّال»
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ ارشاد فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتنہ قبر کا ذکر فرمایا جس میں آدمی کو آزمایا جائے گا، پس جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا ذکر فرمایا تو مسلمان زور سے رونے لگے۔ “ امام نسائی نے اضافہ نقل کیا ہے: یہ رونا میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کلام سمجھنے کے مابین حائل ہو گیا، جب ان کا یہ رونا اور شور تھما تو میں نے اپنے پاس والے ایک آدمی سے کہا: اللہ تعالیٰ تمہیں برکت عطا فرمائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے کلام کے آخر پر کیا فرمایا؟ اس نے بتایا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے وحی کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ تم قبروں میں فتنہ دجال کے قریب قریب آزمائے جاؤ گے۔ “
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1373) والنسائي (4/ 103، 104 ح 2064)»