وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنكم في زمان ترك منكم عشر ما امر به هلك ثم ياتي زمان من عمل منهم بعشر ما امر به نجا» . رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكُم فِي زمَان تَرَكَ مِنْكُمْ عُشْرَ مَا أُمِرَ بِهِ هَلَكَ ثُمَّ يَأْتِي زَمَانٌ مَنْ عَمِلَ مِنْهُمْ بِعُشْرِ مَا أَمر بِهِ نجا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس دور میں ہو کہ تم میں سے جس نے احکام شرعیہ کے دسویں حصے پر عمل نہ کیا تو وہ ہلاک ہو جائے گا، پھر ایک ایسا دور آئے گا کہ ان میں سے جس نے احکامات شرعیہ کے دسویں حصے پر عمل کر لیا تو وہ نجات پا جائے گا۔ “ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه الترمذي (2267 وقال: ھذا حديث غريب.) ٭ نعيم بن حماد حسن الحديث (کما تقدم: 167) ولکن ھذا مما أنکر عليه. و سفيان بن عيينة مدلس و عنعن.»
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 179
تحقیق الحدیث اس کی سند ضعیف ہے۔ یہ سند دو وجہ سے ضعیف ہے: ➊ نعیم بن حماد رحمہ اللہ اگرچہ صدوق حسن الحدیث تھے لیکن یہ روایت ان روایتوں میں سے ہے جن کا نعیم پر انکار کیا گیا تھا۔ دیکھئے میری کتاب علمی مقالات [ج1ص462] ➋ امام سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ مدلس تھے اور یہ روایت «عن» سے ہے۔ ◄ اس روایت کا سیدنا ابوذر الغفاری رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب ایک ضعیف شاہد مسند احمد [5؍155] اور ذم الکلام للہروی [نسخة عبدالرحمٰن الشبل ح97، نسخة الشيخ الصالح ابي جابر عبدالله بن محمد بن عثمان الانصاري حفظه الله ح100] وغیرہما میں ہے۔ دیکھئے: [السلسلة الصحيحة للالباني 6؍40، 41 ح2510] ↰ یہ شاہد متصل نہ ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”تم لوگ ایسے زمانے میں ہو کہ نماز لمبی اور خطبہ مختصر ہے، علماء زیادہ اور خطباء تھوڑے ہیں اور تم پر ایسا زمانہ آئے گا کہ نماز مختصر اور خطبہ لمبا ہو گا، خطباء زیادہ اور علماء تھوڑے ہوں گے۔“ الخ [المعجم الكبير للطبراني 113/9ح 8567 وسنده حسن] ↰ اس موقوف روایت (جو کہ حکماً مرفوع ہے) میں درج بالا حدیث کا کوئی شاہد نہیں ہے۔
خلاصة التحقيق: ◄ اس روایت کو بعض علماء نے حسن لغیرہ قرار دیا ہے لیکن یہ اپنے تمام شواہد کے ساتھ ضعیف ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2267
´ایسے زمانے کی پیشین گوئی جس میں تھوڑی نیکی بھی باعث نجات ہو گی۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگ ایسے زمانہ میں ہو کہ جو اس کا دسواں حصہ چھوڑ دے جس کا اسے کرنے کا حکم دیا گیا ہے تو وہ ہلاک ہو جائے گا، پھر ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ تم میں سے جو اس کے دسویں حصہ پر عمل کرے جس کا اسے کرنے کا حکم دیا گیا ہے تو وہ نجات پا جائے گا“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2267]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی اس وقت جب کہ دین کا غلبہ ہے اس کے معاونین کی کثرت ہے ایسے وقت میں شرعی امورمیں سے دسویں حصہ کا ترک کرنا اور اسے چھوڑدینا باعث ہلاکت ہے، لیکن وہ زمانہ جو فسق وفجور سے بھرا ہوا ہوگا، اسلام کمزور اور کفر غالب ہوگا، اس وقت دین کے معاونین قلت میں ہوں گے توایسے وقت میں احکام شرعیہ کے دسویں حصہ پر عمل کرنے والابھی کا میاب وکامران ہوگا، لیکن اس دسویں حصہ میں ارکان اربعہ ضرور شامل ہوں۔
نوٹ: (شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ”نعیم بن حماد“ حافظہ کے سخت ضعیف ہیں، تفصیل کے لیے دیکھیے: الصحیحة رقم: 2510، وتراجع الألبا نی: 224)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2267