وعن عمرو بن عوف قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إن الدين ليارز إلى الحجاز كما تارز الحية إلى جحرها وليعقلن الدين من الحجاز معقل الاروية من راس الجبل إن الدين بدا غريبا وسيعود كما بدا فطوبى للغرباء وهم الذين يصلحون ما افسد الناس من بعدي من سنتي» . رواه الترمذي وَعَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الدِّينَ لَيَأْرِزُ إِلَى الْحِجَازِ كَمَا تَأْرِزُ الْحَيَّةُ إِلَى جُحْرِهَا وَلَيَعْقِلَنَّ الدِّينُ مِنَ الْحِجَازِ مِعْقَلَ الْأُرْوِيَّةِ مِنْ رَأْسِ الْجَبَلِ إِنَّ الدِّينَ بَدَأَ غَرِيبًا وَسَيَعُودُ كَمَا بَدَأَ فَطُوبَى لِلْغُرَبَاءِ وَهُمُ الَّذِينَ يُصْلِحُونَ مَا أَفْسَدَ النَّاسُ مِنْ بَعْدِي من سنتي» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
سیدنا عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دین حجاز کی طرف اس طرح سمٹ جائے گا جس طرح سانپ اپنے بل کی طرف سمٹ جاتا ہے، اور دین حجاز میں اس طرح محفوظ ہو گا جس طرح پہاڑی بکری پہاڑ کی چوٹی پر پناہ لیتی ہے، بے شک دین کا آغاز اجنبیت کے عالم میں ہوا اور وہ عنقریب اسی حالت میں لوٹ جائے گا جیسے شروع ہوا، ایسے اجنبیوں کے لیے خوشخبری ہے، اور یہی وہ لوگ ہیں جو میری سنت کی اصلاح و احیا کریں گے جسے لوگوں نے میرے بعد خراب کر دیا ہو گا۔ “ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف جدًا، رواه الترمذي (2630 وقال: حسن.) ٭ فيه کثير بن عبد الله العوفي ضعيف جدًا متھم، تقدم: 168.»
الدين ليأرز إلى الحجاز كما تأرز الحية إلى جحرها يعقلن الدين من الحجاز معقل الأروية من رأس الجبل الدين بدأ غريبا ويرجع غريبا فطوبى للغرباء الذين يصلحون ما أفسد الناس من بعدي من سنتي
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 170
تحقیق الحدیث اس روایت کی سند سخت ضعیف ہے۔ اس کے راوی کثیر بن عبداللہ بن عمرو بن عوف المزنی ہے جس کے بارے میں امام أحمد بن حنبل نے فرمایا: ”وہ کسی چیز کے برابر نہیں ہے۔“ الخ [كتاب العلل و معرفيه الرجال 3213ت 4922 ملخصا] ◄ امام یحییٰ بن معین نے فرمایا: «ليس بشئي»”وہ کچھ چیز نہیں ہے۔“[تاريخ عثمان بن سعيد الدارمي: 713] ان کے علاوہ جمہور محدثین نے کثیر مذکور پر جرح کی ہے۔ ◄ حافظ ہیثمی فرماتے ہیں: «وهو ضعيف عند الجمهور»”اور وہ جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔“[مجمع الزوائد68/6] نيز ديكهيے مجمع الزوئد [130/6، 286] اور [فتح الباري 451/4، 19/5، 280/7] ◄ حافظ ابن حبان نے فرمایا: وہ سخت منکر حدیثیں بیان کرنے والا ہے، اس نے اپنے باپ سے «عن جده:» دادا کی سند کے ساتھ ایک موضوع نسخہ بیان کیا ہے۔ الخ [كتاب المجروحين221/2] نیز دیکھیے: [حدیث 167 سابق اضواء المصابیح 158]
تنبیہ: اس روایت کے بعض ٹکڑوں کے شواہد موجود ہیں جن میں سے بعض کا ذکر شیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے بھی کیا ہے۔ دیکھئے: «المشكوة بتحقيق الالباني 60/1 طبعه قديمه» روایت کے جو ٹکڑے صحیح اسانید سے ثابت ہیں، وہ اس مردود روایت سے بےنیاز کر دیتے ہیں۔ «والحمد لله»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2630
´اسلام اجنبی بن کر آیا پھر اجنبی بن جائے گا۔` عمرو بن عوف رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ایک وقت آئے گا کہ) دین اسلام حجاز میں سمٹ کر رہ جائے گا جس طرح کہ سانپ اپنے سوراخ میں سمٹ کر بیٹھ جاتا ہے۔ اور یقیناً دین حجاز میں آ کر ایسے ہی محفوظ ہو جائے گا جس طرح پہاڑی بکری پہاڑی کی چوٹی پر چڑھ کر محفوظ ہو جاتی ہے ۱؎، دین اجنبی حالت میں آیا اور وہ پھر اجنبی حالت میں جائے گا، خوشخبری اور مبارک بادی ہے ایسے گمنام مصلحین کے لیے جو میرے بعد میری سنت میں لوگوں کی پیدا کردہ خرابیوں اور برائیوں کی اصلاح کرتے ہیں۔“[سنن ترمذي/كتاب الإيمان/حدیث: 2630]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بارش کا بادل پہاڑ کی نچلی سطح پر ہوتا ہے توبکری پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ کر اپنے کو بارش سے بچا لیتی ہے اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ بکری پہاڑ کی نشیبی سطح پر ہو اور برساتی پانی کا ریلا آ کر اسے بہا لے جائے اور مار ڈالے اس ڈر سے وہ پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ کر اس طرح کی مصیبتوں اور ہلاکتوں سے اپنے کو محفوظ کرلیتی ہے۔
نوٹ: (سند میں کثیربن عبداللہ سخت ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2630