سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
28. باب مَنْ هَابَ الْفُتْيَا مَخَافَةَ السَّقَطِ:
غلطی میں پڑ جانے کے خوف سے فتویٰ دینے سے گریز کا بیان
حدیث نمبر: 273
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا ابو النعمان، حدثنا ثابت بن يزيد، حدثنا عاصم، قال: سالت الشعبي عن حديث، فحدثنيه، فقلت: إنه يرفع إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: "لا، على من دون النبي صلى الله عليه وسلم احب إلينا، فإن كان فيه زيادة او نقصان، كان على من دون النبي صلى الله عليه وسلم".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ: سَأَلْتُ الشَّعْبِيَّ عَنْ حَدِيثٍ، فَحَدَّثَنِيهِ، فَقُلْتُ: إِنَّهُ يُرْفَعُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "لَا، عَلَى مَنْ دُونَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيْنَا، فَإِنْ كَانَ فِيهِ زِيَادَةٌ أَوْ نُقْصَانٌ، كَانَ عَلَى مَنْ دُونَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عاصم نے بیان کیا: میں نے امام شعبی رحمہ اللہ سے ایک حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے مجھے وہ حدیث بتائی، میں نے کہا: یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کی جاتی ہے؟ کہا: نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو ہیں (ان کی طرف حدیث منسوب کرنا) ہم کو محبوب ہے کیونکہ اگر (حدیث میں) کمی یا زیادتی ہو تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسرے کی (طرف منسوب) ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 274]»
اس قول کی سند شعبی سے صحیح ہے، اور اس کو ابن ابی شیبہ نے [مصنف 6275] میں ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الشعبي
حدیث نمبر: 274
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا إسحاق بن عيسى، حدثنا حماد بن زيد، عن ابي هاشم، عن إبراهيم، قال:"نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المحاقلة والمزابنة"، فقيل له: اما تحفظ عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا غير هذا؟، قال: بلى، ولكن اقول: قال عبد الله: قال علقمة، احب إلي.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ:"نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُحَاقَلَةِ وَالْمُزَابَنَةِ"، فَقِيلَ لَهُ: أَمَا تَحْفَظُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا غَيْرَ هَذَا؟، قَالَ: بَلَى، وَلَكِنْ أَقُولُ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَالَ عَلْقَمَةُ، أَحَبُّ إِلَيَّ.
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاقلہ اور مزابنہ سے منع فرمایا، کہا گیا کیا آپ کو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے علاوہ کوئی اور حدیث یاد نہیں؟ فرمایا: یاد تو ہے، لیکن مجھے قال عبدالله، قال علقمہ کہنا زیادہ پسند ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو مرسل، [مكتبه الشامله نمبر: 275]»
اس قول کی سند صحیح ہے لیکن مرسل ہے، اور حدیث محاقلہ و مزابنہ متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 2207]، [صحيح مسلم 1539] اس حدیث کی مزید تفصیل کتاب البيوع میں آگے آ رہی ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 272 سے 274)
«محاقله»: کھڑی کھیتی کو پکنے سے پہلے بیچنا۔
«مزابنه»: کچی کھجور پکنے سے پہلے پکی کھجور کے بدلے بیچنے کو کہتے ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو مرسل
حدیث نمبر: 275
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن كثير، عن الاوزاعي، عن إسماعيل بن عبيد الله، قال: كان ابو الدرداء رضي الله عنه، إذا حدث بحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "هذا او نحوه، او شبهه، او شكله".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَانَ أَبُو الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، إِذَا حَدَّثَ بِحَدِيثٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "هَذَا أَوْ نَحْوَهُ، أَوْ شِبْهَهُ، أَوْ شَكْلَهُ".
اسماعیل بن عبیداللہ نے کہا: سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بیان کرتے تو کہتے: «قال كذا أو نحوه أو شبهه أو شكله» (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح، اس جیسا یا اس کے معنی میں فرمایا)۔

تخریج الحدیث: «إسناده فيه علتان: إسماعيل بن عبيد الله المخزومي لم يدرك أبا الدرداء ومحمد بن كثير الثقفي الصنعاني ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 276]»
اس روایت میں دو خرابیاں ہیں، اسماعیل کا لقاء سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں، اور محمد بن کثیر ضعیف ہیں اور اس کو ابوزرعہ نے [تاريخ 1473] میں اور خطیب نے [الكفاية ص: 206] میں ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده فيه علتان: إسماعيل بن عبيد الله المخزومي لم يدرك أبا الدرداء ومحمد بن كثير الثقفي الصنعاني ضعيف
حدیث نمبر: 276
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا اسد بن موسى، حدثنا معاوية، عن ربيعة بن يزيد، قال: كان ابو الدرداء رضي الله عنه، إذا حدث حديثا، قال: "اللهم إلا هكذا، او كشكله".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: كَانَ أَبُو الدَّرْدَاءِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، إِذَا حَدَّثَ حَدِيثًا، قَالَ: "اللَّهُمَّ إِلَّا هَكَذَا، أَوْ كَشَكْلِهِ".
ربیعہ بن یزید نے کہا: سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ جب کوئی حدیث بیان فرماتے تو کہتے: «اللهم إلا هكذا أو كشكله»، یعنی یہ حدیث ایسے یا اس کے مثل ہے۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع: ربيعة بن يزيد لم يدرك أبا الدرداء، [مكتبه الشامله نمبر: 277]»
اس روایت کے رجال ثقات ہیں لیکن اس میں انقطاع ہے، ربیعہ نے بھی سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کو دیکھا نہیں، لہٰذا اس قول کی نسبت سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کی طرف صحیح نہیں ہے۔ اور یہ روایت [تاريخ أبى زرعة 1484]، [الكفاية ص: 205]، [مجمع الزوائد 612]، [تدريب الراوي 103/2] میں موجود ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع: ربيعة بن يزيد لم يدرك أبا الدرداء
حدیث نمبر: 277
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر، اخبرنا ابن عون، عن مسلم ابي عبد الله، عن إبراهيم التيمي، عن ابيه، عن عمرو بن ميمون، قال:"كنت لا تفوتني عشية خميس إلا وآتي فيها عبد الله بن مسعود رضي الله عنه، فما سمعته يقول لشيء، قط: قال رسول الله، حتى كانت ذات عشية، فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فاغرورقتا عيناه وانتفخت اوداجه، فانا رايته محلولة ازراره، وقال: او مثله، او نحوه، او شبيه به".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُسْلِمٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، قَالَ:"كُنْتُ لَا تَفُوتُنِي عَشِيَّةُ خَمِيسٍ إِلَّا وَآتِي فِيهَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَمَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ لِشَيْءٍ، قَطُّ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ، حَتَّى كَانَتْ ذَاتَ عَشِيَّةٍ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَاغْرَوْرَقَتَا عَيْنَاهُ وَانْتَفَخَتْ أَوْدَاجُه، فَأَنَا رَأَيْتُهُ مَحْلُولَةً أَزْرَارُهُ، وَقَالَ: أَوْ مِثْلُهُ، أَوْ نَحْوُهُ، أَوْ شَبِيهٌ بِهِ".
عمرو بن میمون نے کہا کہ میں ہر جمعرات کی شام کو سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آتا تھا۔ اور میں نے ان کو کبھی بھی قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے نہیں سنا، ایک شام انہوں نے قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہا تو آنکھیں بھر آئیں، گردن کی رگیں پھول گئیں، میں نے دیکھا کرتے کے بٹن کھلے ہیں اور انہوں نے کہا: «مثله أو نحوه أو شبيه به» ۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 278]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 23]، [مصنف ابن أبى شيبه 6273]، [المحدث الفاصل ص: 549]

وضاحت:
(تشریح احادیث 274 سے 277)
یعنی مارے خوف اور ادب کے ان کا یہ حال تھا کہ آنکھیں اشکبار ہوگئیں اور پھر آخر میں فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا، یا اس جیسا، یا اس کے مشابہ فرمایا، اسی پر اکتفا نہیں کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 278
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا اشعث، عن الشعبي، وابن سيرين، ان ابن مسعود رضي الله عنه، كان إذا حدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في الايام، تربد وجهه، وقال: "هكذا او نحوه، هكذا او نحوه".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، وَابْنِ سِيرِينَ، أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، كَانَ إِذَا حَدَّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْأَيَّامِ، تَرَبَّدَ وَجْهُهُ، وَقَالَ: "هَكَذَا أَوْ نَحْوَهُ، هَكَذَا أَوْ نَحْوَهُ".
امام شعبی اور امام ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہما نے روایت کیا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایام کے بارے میں کوئی حدیث بیان کرتے تو ان کا چہرہ سرخ ہو جاتا اور وہ کہتے: «هكذا أو نحوه، هكذا أونحوه» (یعنی اس طرح یا اس کے ہم معنی آپ نے فرمایا)۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه أشعث بن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 279]»
اس روایت کی سند اشعث بن سوار کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن آگے صحیح سند سے آ رہی ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 277)
ان تمام روایات سے صحابہ و تابعین کے احتیاط کا پتہ چلتا ہے، نیز یہ کہ وہ ڈرتے تھے کہ یہ کہیں کہ: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا، اور حقیقت میں ان کے حافظے میں کمی واقع ہوگئی ہو اور وہ ہلاکت میں پڑ جائیں، اس لئے وہ یہ کہنا پسند کرتے تھے کہ علقمہ یا عبداللہ نے یہ کہا، یا یہ کہ ایسا فرمایا، یا اس کے مثل یا مشابہ فرمایا، یا یہ کہتے تھے: «أو كما قال صلى اللّٰه عليه وسلم» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه أشعث بن سوار
حدیث نمبر: 279
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا سهل بن حماد، حدثنا شعبة، حدثنا توبة العنبري، قال: قال لي الشعبي: "ارايت فلانا الذي يقول: قال رسول الله، قال رسول الله؟ قعدت مع ابن عمر سنتين، او سنة ونصفا، فما سمعته يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم شيئا، إلا هذا الحديث".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا تَوْبَةُ الْعَنْبَرِيُّ، قَالَ: قَالَ لِي الشَّعْبِيُّ: "أَرَأَيْتَ فُلَانًا الَّذِي يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ؟ قَعَدْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ سَنَتَيْنِ، أَوْ سَنَةً وَنِصْفًا، فَمَا سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ".
توبہ عنبری نے کہا کہ امام شعبی رحمہ اللہ نے مجھ سے کہا: تمہاری فلاں شخص کے بارے میں کیا رائے ہے جو کہتے رہتے ہیں قال رسول الله، قال رسول اللہ؟ میں تو (صحابی رسول) سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس دو ڈیڑھ سال تک بیٹھا رہا اور اس حدیث کے علاوہ کبھی ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بیان کرتے نہیں سنا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 280]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المصنف 6278]، [المحدث الفاصل 739]، [البيهقي 323/9]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 280
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا اسد بن موسى، حدثنا شعبة، حدثنا عبد الله بن ابي السفر، عن الشعبي، قال: "جالست ابن عمر سنة، فلم اسمعه يذكر حديثا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: "جَالَسْتُ ابْنَ عُمَرَ سَنَةً، فَلَمْ أَسْمَعْهُ يَذْكُرُ حَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
امام شعبی رحمہ اللہ نے کہا: میں سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ ایک سال تک بیٹھتا رہا لیکن میں نے انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث ذکر کرتے نہیں سنا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 281]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 26]، [مصنف ابن أبى شيبه 6279]، [المحدث الفاصل 739]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 281
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عاصم بن يوسف، حدثنا ابو بكر، عن ابي حصين، عن الشعبي، عن ثابت بن قطبة الانصاري، قال: كان عبد الله رضي الله عنه، "يحدثنا في الشهر بالحديثين، او الثلاثة".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ قُطْبَةَ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، "يُحَدِّثُنَا فِي الشَّهْرِ بِالْحَدِيثَيْنِ، أَوْ الثَّلَاثَةِ".
ثابت بن قطبہ انصاری نے کہا کہ سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ ایک مہینے میں دو یا تین حدیث بیان کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل أبي بكر بن عياش، [مكتبه الشامله نمبر: 282]»
اس روایت کی سند حسن ہے، کسی اور جگہ یہ روایت نہیں مل سکی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل أبي بكر بن عياش
حدیث نمبر: 282
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عثمان بن عمر، اخبرنا يونس، عن عبد الملك بن عبيد، قال: مر بنا انس بن مالك، فقلنا حدثنا ببعض ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟، فقال: "واتحلل".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَ: مَرَّ بِنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، فَقُلْنَا حَدِّثْنَا بِبَعْضِ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، فَقَالَ: "وَأَتَحَلَّلُ".
عبدالملک بن عبید نے کہا کہ ہمارے پاس سے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ گزرے تو ہم نے کہا: آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سنا اس میں سے کچھ بیان کیجئے، کہنے لگے «واتحلل» یعنی «أو كما قال» وغیرہ کہہ کر جائز کر لوں گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 283]»
اس کی سند جید ہے، تفصیل آگے آ رہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
حدیث نمبر: 283
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ابن عون، عن محمد، قال: كان انس رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكان إذا حدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "او كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: كَانَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ إِذَا حَدَّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
امام محمد (ابن سیرین) رحمہ اللہ نے کہا کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کم روایت کرتے تھے، اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ بیان کرتے تو فرماتے: «أو كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» ۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 284]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 24]، [مصنف ابن أبى شيبه 6274]، [المحدث الفاصل 736]، [جامع بيان العلم 426]، [الكفاية ص: 206]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 284
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا عثمان بن محمد، حدثنا إسماعيل، عن ايوب، عن محمد، قال: كان انس رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا، قال: "او كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، قَالَ: كَانَ أَنَسٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا، قَالَ: "أَوْ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
محمد نے کہا سیدنا انس رضی اللہ عنہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بیان کرتے تو کہتے: «أو كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» ۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 285]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ حوالے کے لئے مذکورہ بالا حدیث دیکھئے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 278 سے 284)
ان تمام روایات سے حدیث بیان کرنے کے بعد «أو كما قال رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم» یا «قال نحوه أو شبه أو شكله» وغیرہ کہنے کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف غلط حدیث منسوب کرنے کا اندیشہ نہیں رہتا، اور اس سے روایتِ حدیث میں سلف صالحین کی شدید احتیاط کا پتہ لگتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 285
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن يحيى بن سعيد، قال: حدثني السائب بن يزيد، قال: خرجت مع سعد رضي الله عنه، إلى مكة، "فما سمعته يحدث حديثا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى رجعنا إلى المدينة".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي السَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ سَعْدٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، إِلَى مَكَّةَ، "فَمَا سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ حَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ".
سائب بن یزید نے بیان کیا: میں سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے ساتھ مکہ کی طرف روانہ ہوا، اور مدینہ واپسی تک میں نے انہیں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بیان کرتے نہیں سنا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 286]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 29]، [مصنف ابن أبي شيبه 6277]، [المحدث الفاصل 752]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 286
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا سهل بن حماد، حدثنا شعبة، حدثنا بيان، عن الشعبي، عن قرظة بن كعب: ان عمر رضي الله عنه، شيع الانصار حين خرجوا من المدينة، فقال: "اتدرون لم شيعتكم؟ قلنا: لحق الانصار، قال: إنكم تاتون قوما تهتز السنتهم بالقرآن اهتزاز النخل، فلا تصدوهم بالحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا شريككم"، قال: فما حدثت بشيء، وقد سمعت كما سمع اصحابي.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا بَيَانٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ قَرَظَةَ بْنِ كَعْبٍ: أَنَّ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، شَيَّعَ الْأَنْصَارَ حِينَ خَرَجُوا مِنْ الْمَدِينَةِ، فَقَالَ: "أَتَدْرُونَ لِمَ شَيَّعْتُكُمْ؟ قُلْنَا: لِحَقِّ الْأَنْصَارِ، قَالَ: إِنَّكُمْ تَأْتُونَ قَوْمًا تَهْتَزُّ أَلْسِنَتُهُمْ بِالْقُرْآنِ اهْتِزَازَ النَّخْلِ، فَلَا تَصُدُّوهُمْ بِالْحَدِيثِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا شَرِيكُكُمْ"، قَالَ: فَمَا حَدَّثْتُ بِشَيْءٍ، وَقَدْ سَمِعْتُ كَمَا سَمِعَ أَصْحَابِي.
قرظہ بن کعب نے کہا کہ جب انصار مدینے سے نکلے تو انہیں رخصت کرتے ہوئے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تم جانتے ہو میں تمہیں رخصت کرنے تمہارے ساتھ کیوں آیا ہوں؟ ہم نے کہا: انصار کی فضیلت کی وجہ سے، فرمایا: تم ایسی قوم کے پاس جا رہے ہو جن کی زبانیں کھجور کے درخت کی طرح قرآن پاک کی تلاوت سے ہلتی رہتی ہیں، پس تم ان سے حدیث رسول بیان نہ کرنا، اور میں تمہارا شریک کار ہوں۔ قرظہ نے کہا: اس لئے میں نے کوئی حدیث بیان نہیں کی حالانکہ ان سے میں نے بھی حدیثیں سنی تھیں، جس طرح میرے ساتھیوں نے ان سے احادیث سنی تھیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 287]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [طبقات ابن سعد 2/6]، [مستدرك الحاكم 102/1]، [جامع بيان العلم 1691، 1692]

وضاحت:
(تشریح احادیث 284 سے 286)
«فلا تصدوهم بالحديث» یعنی: ان سے حدیث کی روایت میں احتیاط کرنا، جیسا کہ اگلی روایت میں آتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 287
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا اشعث بن سوار، عن الشعبي، عن قرظة بن كعب، قال: بعث عمر بن الخطاب رضي الله عنه، رهطا من الانصار إلى الكوفة، فبعثني معهم، فجعل يمشي معنا حتى اتى صرارا وصرار: ماء في طريق المدينة فجعل ينفض الغبار عن رجليه، ثم قال: "إنكم تاتون الكوفة، فتاتون قوما لهم ازيز بالقرآن فياتونكم، فيقولون: قدم اصحاب محمد! قدم اصحاب محمد! فياتونكم فيسالونكم عن الحديث، فاعلموا ان اسبغ الوضوء ثلاث، وثنتان تجزيان، ثم قال: إنكم تاتون الكوفة، فتاتون قوما لهم ازيز بالقرآن، فيقولون: قدم اصحاب محمد! قدم اصحاب محمد! فياتونكم فيسالونكم عن الحديث، فاقلوا الرواية عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا شريككم فيه"، قال قرظة: وإن كنت لاجلس في القوم، فيذكرون الحديث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، وإني لمن احفظهم له، فإذا ذكرت وصية عمر رضي الله عنه، سكت، قال ابو محمد: معناه عندي: الحديث عن ايام رسول الله صلى الله عليه وسلم، ليس السنن والفرائض.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ قُرَظَةَ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: بَعَثَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، رَهْطًا مِنْ الْأَنْصَارِ إِلَى الْكُوفَةِ، فَبَعَثَنِي مَعَهُمْ، فَجَعَلَ يَمْشِي مَعَنَا حَتَّى أَتَى صِرَارًا وَصِرَارٌ: مَاءٌ فِي طَرِيقِ الْمَدِينَةِ فَجَعَلَ يَنْفُضُ الْغُبَارَ عَنْ رِجْلَيْهِ، ثُمّ قَالَ: "إِنَّكُمْ تَأْتُونَ الْكُوفَةَ، فَتَأْتُونَ قَوْمًا لَهُمْ أَزِيزٌ بِالْقُرْآنِ فَيَأْتُونَكُمْ، فَيَقُولُونَ: قَدِمَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ! قَدِمَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ! فَيَأْتُونَكُمْ فَيَسْأَلُونَكُمْ عَنْ الْحَدِيثِ، فَاعْلَمُوا أَنَّ أَسْبَغَ الْوُضُوءِ ثَلَاثٌ، وَثِنْتَانِ تُجْزِيَانِ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّكُمْ تَأْتُونَ الْكُوفَةَ، فَتَأْتُونَ قَوْمًا لَهُمْ أَزِيزٌ بِالْقُرْآنِ، فَيَقُولُونَ: قَدِمَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ! قَدِمَ أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ! فَيَأْتُونَكُمْ فَيَسْأَلُونَكُمْ عَنْ الْحَدِيثِ، فَأَقِلُّوا الرِّوَايَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا شَرِيكُكُمْ فِيهِ"، قَالَ قَرَظَةُ: وَإِنْ كُنْتُ لَأَجْلِسُ فِي الْقَوْمِ، فَيَذْكُرُونَ الْحَدِيثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِنِّي لَمِنْ أَحْفَظِهِمْ لَهُ، فَإِذَا ذَكَرْتُ وَصِيَّةَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، سَكَتُّ، قَالَ أَبُو مُحَمَّد: مَعْنَاهُ عِنْدِي: الْحَدِيثُ عَنْ أَيَّامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْسَ السُّنَنَ وَالْفَرَائِضَ.
قرظۃ بن کعب نے کہا کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے انصار کی ایک جماعت کو کوفہ کی طرف روانہ کیا، میں بھی ان میں سے تھا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہمارے ساتھ چلتے ہوئے صرار تک آئے جو مدینہ کے راستے میں پانی کا ایک مقام تھا۔ پھر وہ اپنے پیروں سے مٹی جھاڑتے ہوئے گویا ہوئے: تم کوفہ میں ایسے لوگوں کے پاس پہنچو گے جن کے پاس قرآن کی گنگناہٹ ہو گی، وہ تمہارے پاس آئیں گے اور کہیں گے محمد کے صحابہ آ گئے، وہ آئیں گے اور تم سے حدیث کے بارے میں سوال کریں گے، پس سنو! «اسباغ الوضوء» تین بار ہے، اور دو بار (بھی) کافی ہوتا ہے۔ پھر فرمایا: تم کوفہ پہنچو گے تو ایسی جماعت سے ملو گے جن کے پاس قرآن کی گنگناہٹ ہو گی۔ وہ کہیں گے اصحاب محمد تشریف لائے ہیں، اصحاب محمد آئے ہیں، وہ تمہارے پاس آئیں گے اور حدیث کے بارے میں پوچھیں گے، تو تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کم سے کم حدیث روایت کرنا، اور اس میں میں بھی تمہارا شریک ہوں (یعنی اس معاملے میں)۔ قرظۃ نے کہا: میں لوگوں کے ساتھ بیٹھا تھا، وہ حدیث کا مذاکرہ کرتے تھے اور میں ان سے زیادہ یاد رکھنے والا تھا، لیکن جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی وصیت یاد کرتا تو خاموش رہ جاتا۔ امام دارمی ابومحمد رحمہ اللہ نے فرمایا: میرے نزدیک اس کا مطلب یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے غزوات کے بارے میں حدیث بیان کرنا ہے، آپ کی سنن اور فرائض کے بیان سے احتراز مقصود نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه أشعث بن سوار، [مكتبه الشامله نمبر: 288]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن [معرفة السنن والآثار للبيهقي 17739] میں صحیح سند سے موجود ہے۔ دیکھئے: [ابن ماجه 28]، [المحدث الفاصل 744]، [مفتاح الزجاجة 50/1] والحدیث السابق۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 286)
ان روایات سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کا روایتِ حدیث میں شدید احتیاط کرنے کا پتہ لگتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه أشعث بن سوار
حدیث نمبر: 288
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا مجاهد بن موسى، حدثنا ابن نمير، عن مالك بن مغول، عن الشعبي، عن علقمة، قال: قال عبد الله رضي الله عنه: "قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم ارتعد، ثم قال: نحو ذلك او فوق ذاك".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: "قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ ارْتَعَدَ، ثُمَّ قَالَ: نَحْوَ ذَلِكَ أَوْ فَوْقَ ذَاكَ".
علقمہ نے کہا: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» پھر کانپنے لگے اور کہا: «نحو ذلك أو فوق ذلك» (یعنی «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم نحو ذلك أوفوق ذلك» آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح یا اس سے کم و بیش ایسا فرمایا)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 289]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أحمد 423/1، 4016]، [مستدرك الحاكم 111/1]، ا [لكفاية ص: 205]، [جامع بيان العلم 427]، [التاريخ لأبي زرعة 164]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 289
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا بشر بن الحكم، حدثنا سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن مجاهد، قال: صحبت ابن عمر رضي الله عنه إلى المدينة، فلم اسمعه يحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم بحديث، إلا انه قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم فاتي بجمار، فقال: "إن من الشجر شجرا مثل الرجل المسلم"، فاردت ان اقول: هي النخلة، فنظرت فإذا انا اصغر القوم، فسكت، قال عمر رضي الله عنه: وددت انك قلت، وعلي كذا.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ إِلَى الْمَدِينَةِ، فَلَمْ أَسْمَعْهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَدِيثٍ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُتِيَ بِجُمَّارٍ، فَقَالَ: "إِنَّ مِنْ الشَّجَرِ شَجَرًا مِثْلَ الرَّجُلِ الْمُسْلِمِ"، فَأَرَدْتُ أَنْ أَقُولَ: هِيَ النَّخْلَةُ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا أَصْغَرُ الْقَوْمِ، فَسَكَتُّ، قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: وَدِدْتُ أَنَّكَ قُلْتَ، وَعَلَيَّ كَذَا.
مجاہد نے کہا: میں مدینے کے راستے میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ہمراہ تھا، میں نے انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث روایت کرتے نہیں سنا سوائے اس کے انہوں نے کہا: میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا کہ آپ کے پاس کھجور کا ایک گابھا لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: درختوں میں ایک درخت ایسا ہے جس کی مثالی مسلمان کی طرح ہے، میں نے سوچا کہ کہہ دوں وہ درخت کھجور کا درخت ہے، لیکن دیکھا تو میں سب سے کم عمر ہوں، لہٰذا چپ رہ گیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کاش کہ تم نے کہہ دیا ہوتا اور مجھے یہ شرف و عزت حاصل ہو جاتی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وابن أبي نجيح هو: عبد الله. والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 290]»
اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 72]، [مسلم 2811]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وابن أبي نجيح هو: عبد الله. والحديث متفق عليه
حدیث نمبر: 290
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا بشر بن الحكم، حدثنا خالد بن يزيد الهدادي، حدثنا صالح الدهان، قال: ما سمعت جابر بن زيد يقول قط:"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، إعظاما واتقاء ان يكذب عليه".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ الْهَدَادِيُّ، حَدَّثَنَا صَالِحٌ الدَّهَّانُ، قَالَ: مَا سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ قَطُّ:"قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِعْظَامًا وَاتِّقَاءً أَنْ يَكْذِبَ عَلَيْهِ".
صالح الدھان نے کہا کہ میں نے جابر بن زید کو کبھی یہ کہتے نہیں سنا: «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» اور وہ اس کو بہت عظیم سمجھتے ہوئے اور اس سے بچتے ہوئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹ نہ منسوب ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 291]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ فسوی نے [المعرفة 15/2] میں اسے ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
حدیث نمبر: 291
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن عبد الله، اخبرنا روح، عن كهمس بن الحسن، عن عبد الله بن شقيق، قال: جاء ابو هريرة رضي الله عنه إلى كعب يسال عنه، وكعب في القوم، فقال كعب: ما تريد منه؟ فقال: اما إني لا اعرف لاحد من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يكون احفظ لحديثه مني، فقال كعب: "اما إنك لن تجد طالب شيء إلا سيشبع منه يوما من الدهر، إلا طالب علم او طالب دنيا"، فقال: انت كعب؟، قال: نعم، قال: لمثل هذا جئت.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا رَوْحٌ، عَنْ كَهْمَسِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ: جَاءَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى كَعْبٍ يَسْأَلُ عَنْهُ، وَكَعْبٌ فِي الْقَوْمِ، فَقَالَ كَعْبٌ: مَا تُرِيدُ مِنْهُ؟ فَقَالَ: أَمَا إِنِّي لَا أَعْرِفُ لِأَحَدٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَكُونَ أَحْفَظَ لِحَدِيثِهِ مِنِّي، فَقَالَ كَعْبٌ: "أَمَا إِنَّكَ لَنْ تَجِدَ طَالِبَ شَيْءٍ إِلَّا سَيَشْبَعُ مِنْهُ يَوْمًا مِنْ الدَّهْرِ، إِلَّا طَالِبَ عِلْمٍ أَوْ طَالِبَ دُنْيَا"، فَقَالَ: أَنْتَ كَعْبٌ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: لِمِثْلِ هَذَا جِئْتُ.
عبدالله بن شقیق نے کہا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (سیدنا کعب رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھتے ہوئے) ان کے پاس آئے، سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: ان سے کیا چاہتے ہو؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کسی کو نہیں جانتا جو مجھ سے زیادہ ان کی حدیث کا حافظ ہو، سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے کہا: یقیناً آپ طالب علم اور طالب دنیا کے سوا کسی بھی چیز کے طالب کو ایک نہ ایک دن ضرور پائیں گے کہ وہ اکتا گیا ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا آپ ہی کعب ہیں؟ کہا: جی ہاں! کہا: میں ایسے ہی کے پاس آیا ہوں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه، [مكتبه الشامله نمبر: 292]»
اس روایت کی سند میں انقطاع کے سبب یہ روایت ضعیف ہے۔ دیکھئے: [المستدرك 92/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه
حدیث نمبر: 292
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا يحيى بن ابي بكير، حدثنا شبل، عن عمرو بن دينار، عن طاوس، قال: قيل: يا رسول الله، اي الناس اعلم؟، قال: "من جمع علم الناس إلى علمه، وكل طالب علم غرثان إلى علم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا شِبْلٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ أَعْلَمُ؟، قَالَ: "مَنْ جَمَعَ عِلْمَ النَّاسِ إِلَى عِلْمِهِ، وَكُلُّ طَالِبِ عِلْمٍ غَرْثَانُ إِلَى عِلْمٍ".
طاؤوس نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا: اے اللہ کے رسول! لوگوں میں سب سے زیادہ علم والا کون ہے؟ فرمایا: جو لوگوں کا علم اپنے علم کے ساتھ بٹورے اور ہر طالب علم علم کا بھوکا ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 293]»
اس حدیث کی سند دوسرے طرق سے صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أبى يعلی 3183]، [القضاعي 205]، [مجمع الزوائد 748] و [مصنف عبدالرزاق 4844]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 293
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا سعيد بن عامر، عن الخليل بن مرة، عن معاوية بن قرة، قال: "كنت في حلقة فيها المشيخة وهم يتراجعون، فيهم عابد بن عمرو، فقال شاب في ناحية القوم: افيضوا في ذكر الله، بارك الله فيكم، فنظر القوم بعضهم إلى بعض، في اي شيء رآنا؟ ثم قال بعضهم: من امرك بهذا؟ فمر، لئن عدت، لنفعلن ولنفعلن".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ الْخَلِيلِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، قَالَ: "كُنْتُ فِي حَلْقَةٍ فِيهَا الْمَشْيَخَةُ وَهُمْ يَتَرَاجَعُونَ، فِيهِمْ عَابِدُ بْنُ عَمْرٍو، فَقَالَ شَابٌّ فِي نَاحِيَةِ الْقَوْمِ: أَفِيضُوا فِي ذِكْرِ اللَّهِ، بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمْ، فَنَظَرَ الْقَوْمُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فِي أَيِّ شَيْءٍ رَآنَا؟ ثُمَّ قَالَ بَعْضُهُمْ: مَنْ أَمَرَكَ بِهَذَا؟ فَمُرَّ، لَئِنْ عُدْتَ، لَنَفْعَلَنَّ وَلَنَفْعَلَنَّ".
معاویہ بن قرہ نے کہا: میں مشائخ کے حلقہ میں تھا جو عابد بن عمرو سے رجوع کر رہے تھے، ایک طرف بیٹھے ہوئے ایک نوجوان نے کہا: (لوگو) اللہ کے ذکر میں مشغول ہو جاؤ «بارك الله فيكم»، لوگوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا، آیا اس نے ہم کو کس چیز میں مشغول دیکھا ہے؟ پھر ان میں سے کسی نے کہا: تمہیں کس نے اس کا حکم دیا؟ جاؤ بھاگو، اگر پھر ایسا کہا تو ہم تمہیں دیکھ لیں گے، ضرور دیکھیں گے۔

تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 294]»
اس روایت کی سند میں خلیل بن مرہ ضعیف باقی رجال ثقہ ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق
حدیث نمبر: 294
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يوسف بن موسى، اخبرنا ابو عامر، انبانا قرة بن خالد، عن عون بن عبد الله، قال: قال عبد الله: "نعم المجلس مجلس تنشر فيه الحكمة، وترجى فيه الرحمة".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ، أَنْبَأَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّه: "نِعْمَ الْمَجْلِسُ مَجْلِسٌ تُنْشَرُ فِيهِ الْحِكْمَةُ، وَتُرْجَى فِيهِ الرَّحْمَةُ".
عون بن عبداللہ نے کہا: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کتنی اچھی ہے وہ مجلس جس میں حکمت بکھیری جائے اور اس میں رحمت کی آس لگائی جائے۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع عون بن عبد الله لم يسمع من عبد الله فيما نعلم، [مكتبه الشامله نمبر: 295]»
اس روایت کے رجال ثقہ ہیں، لیکن اس میں انقطاع ہے، عون بن عبداللہ نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو پایا ہی نہیں، اور یہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول نہیں ہو سکتا۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 775]، [جامع بيان العنم 215]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع عون بن عبد الله لم يسمع من عبد الله فيما نعلم

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.