مقدمه مقدمہ 41. باب مَنْ كَرِهَ أَنْ يُمِلَّ النَّاسَ: لوگوں کو اکتا دینے سے ناپسندیدگی کا بیان
سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگوں کو زچ نہ کرو۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 461]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [العلم لأبي خيثمه 99] و [الجامع لأخلاق الراوي 1422] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: لوگوں پر سرور و چاہت بھی طاری ہوتی ہے، اور بےکیفی و خمول بھی، سو تم لوگوں سے اس وقت حدیث بیان کرو جب وہ تمہاری طرف متوجہ ہوں (یعنی چاہت و نشاط میں ہوں)۔
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 462]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے۔ حوالہ دیکھئے: [الجامع لأخلاق الراوي 750]، [مصنف ابن أبى شيبه 69/9]، أبونعیم نے [حلية الأولياء 134/1] میں دوسری سند سے اس کو روایت کیا ہے جس کے رواة ثقات ہیں لیکن اس میں اعضال ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
ابوہلال الراسی نے کہا: میں نے امام حسن بصری رحمہ اللہ کو کہتے سنا: یہ کہا جاتا ہے کہ لوگوں کو اس وقت حدیث سناؤ جب وہ تمہاری طرف (چاہت سے) متوجہ ہوں، اور اگر ادھر ادھر التفات کریں تو سمجھ لو کہ ان کی کچھ ضروریات ہیں (یعنی سماع حدیث کے لئے یک سو نہیں)۔
تخریج الحدیث: «إسناده إلى الحسن حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 463]»
حسن بصری رحمہ اللہ تک یہ سند حسن ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 69/9] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده إلى الحسن حسن
|