مقدمه مقدمہ 31. باب مَنْ رَخَّصَ في الْحَدِيثِ إِذَا أَصَابَ الْمَعْنَى: حدیث بالمعنی روایت کرنے کی اجازت کا بیان
سیدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم جب تم سے حدیث بالمعنی روایت کریں تو تم کو یہی کافی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 324]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [العلم لأبي خيثمه 104]، [الكفاية 204]، [العلل للترمذي 145/1]، [المحدث الفاصل 685]، [طبراني فى الكبير 54/22، 128، 158]، [المستدرك 569/3] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ہشام سے مروی ہے امام ابن سیرین رحمہ اللہ جب کوئی حدیث بیان فرماتے تو اس میں تقدیم تاخیر نہ کرتے اور امام حسن بصری رحمہ اللہ جب حدیث بیان کرتے تو ان سے تقدیم تاخیر ہو جاتی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 325]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، اور [المحدث الفاصل 686] میں موجود ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
جریر بن حازم نے کہا حسن رحمہ اللہ حدیث بیان کرتے تو بات ایک ہوتی لیکن کلام مختلف ہوتا۔ (یعنی بالمعنی روایت کرتے تھے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 326]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الكفاية للخطيب ص: 207] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عبيد بن عمیر نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے حدیث بیان کی کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”منافق کی مثال باڑے میں بیٹھی بکریوں کی طرح ہے۔ یا وہ مثل دو بکریوں کے ہے جو ریوڑ میں ہوں“، یہ سن کر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: نہیں ایسے نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِس اِس طرح ارشاد فرمایا، راوی نے کہا: سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو سنتے اس میں کمی بیشی نہ کرتے، اور نہ اس سے تجاوز کر تے، نہ اس میں تقصیر کرتے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 327]»
(1) یہ حدیث [الكفاية ص: 173] میں اس طرح ہے: «مثل المنافق كمثل الشأة العائرة بين غنمين» ۔ (2) اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [صحيح ابن حبان 264]، [مسند الحميدي 706]، ا [لكفاية ص: 171، 173] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عبداللہ بن عون نے فرمایا: امام شعبی، امام ابراہیم نخعی اور امام حسن بصری رحمہم اللہ حدیث بیان کرتے تو کبھی اِس طرح کبھی اُس طرح، میں نے اس کا تذکرہ امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ سے کیا تو انہوں نے فرمایا: اگر وہ اسی طرح بیان کریں جس طرح (حدیث) سنی ہے تو یہ ان کے لئے بہتر ہو۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 328]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الكفاية ص: 186]، [المحدث الفاصل 689] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ابومعمر نے فرمایا: میں حدیث ایک طرز یا لہجے میں سنتا ہوں تو اتباع میں جس طرح سنی ہے اسی طرز کو اپناتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 329]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، اور اس میں عثّام: ابن علی، ابومعمر: عبدالله بن سنجرہ ہیں۔ خطیب نے اسی سند سے اس اثر کو [الكفاية ص: 186] میں ذکر کیا ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 322 سے 328) ان تمام آثار و اقوال سے معلوم ہوا کہ حدیث باللفظ روایت ہو تو بہت اچھا ہے، جیسا کہ ابن عمر، ابن سیرین و ابومعمر وغیرہ جن الفاظ میں حدیث سنتے بیان کرتے تھے اور اگر معنی صحیح ہو تو روایت بالمعنی بھی جائز ہے، جیسا کہ شعبی، نخعی اور حسن بصری وغیرہم سے مروی ہے، لیکن بالمعنی روایت میں «أو كما قال صلى اللّٰه عليه وسلم» کہنا چاہئے جیسا کہ پچھلے باب میں گذر چکا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|