مقدمه مقدمہ 37. باب في تَوْقِيرِ الْعُلَمَاءِ: علمائے کرام کی تعظیم و توقیر کا بیان
حبیب بن صالح نے فرمایا: لوگوں میں خالد بن معدان سے زیادہ کسی سے میں نے خوف نہیں کھایا۔ (یعنی ان کے علم کی وجہ سے رعب طاری رہتا تھا)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 421]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، بقیہ مدلس ہیں، لیکن حدثنی سے تصریح کی ہے لہٰذا درست ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
مغیرہ بن مقسم نے کہا: ہم امام ابراہیم نخعی سے امیر و گورنر کی طرح ڈرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 422]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المعرفة للفسوي 604/2]، [الجامع لأخلاق الراوي 297] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ایوب (السختیانی) نے کہا: سعید بن جبیر نے ایک دن ایک حدیث بیان کی تو میں نے کھڑے ہو کر عرض کیا: دو بار دہرا دیجئے، فرمایا: میں نہ ہر گھڑی دودھ نکالتا ہوں اور نہ پیتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 423]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 6688]، [المحدث الفاصل 780]، [الجامع 974] وضاحت:
(تشریح احادیث 416 سے 423) یعنی ہر وقت ایسا نہیں ہوتا کہ تم کوئی چیز طلب کرو اور وہ تمہیں مل ہی جائے، اس لئے موقع غنیمت سمجھ کر اس سے فائدہ اٹھایا کرو اور اس میں بے پرواہی نہ کرو۔ «مَا كُلُّ سَاعَةٍ أَحْلُبُ» یہ مثل ہے، اس کا معنی و مطلب بیان کر دیا گیا۔ دیکھئے: [مجمع الأمثال للميداني 190/2] ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عطاء بن السائب نے کہا: ابوعبدالرحمٰن نے راستہ چلتے حدیث بیان کرنا ناپسند فرمایا۔
تخریج الحدیث: «في إسناده علتان: ضعف محمد بن حميد وسماع عمرو بن أبي قيس متأخر من عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 424]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، خطیب نے الجامع میں دوسری سند سے بھی یہ روایت ذکر کی ہے، جس کا لفظ ہے: «”كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يُسْأَلَ وَهُوَ يَمْشِيْ“» دیکھئے: [الجامع 395] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده علتان: ضعف محمد بن حميد وسماع عمرو بن أبي قيس متأخر من عطاء
حبیب بن ثابت نے کہا کہ ہم سعید بن جبیر رحمہ اللہ کے پاس تھے کہ انہوں نے ایک حدیث بیان کی تو ایک آدمی نے ان سے عرض کیا: آپ سے کسی نے یہ حدیث بیان کی؟ یا یہ کس سے آپ نے سنی؟ تو سعید رحمہ اللہ ناراض ہو گئے اور ہم کو اس سے بات کرنے سے روک دیا، یہاں تک کہ وہ اٹھ کر چلا گیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 425]»
اس قول کی سند جید ہے، «وانفرد به الدارمي» ۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
ابوسلمہ نے کہا: کاش میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی رفاقت اختیار کی ہوتی تو ان کے علم کا وافر حصہ حاصل کر لیا ہوتا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 426]»
اس قول کی سند صحیح ہے، اور ابوسلمہ: ابن عبدالرحمٰن بن عوف ہیں۔ دیکھئے: [المعرفة 559/1]، [الجامع 385]، [جامع بيان العلم 156/1]، نیز روایت رقم (587)۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
ام عبدالله بنت خالد نے کہا کہ میں نے اپنے باپ سے زیادہ علم کی توقیر کرنے والا کوئی نہیں دیکھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف بقية بن الوليد مدلس وقد عنعن، [مكتبه الشامله نمبر: 427]»
اس قول کی سند ضعیف ہے، بقیہ اس میں مدلس اور عنعن سے روایت کیا ہے۔ ام عبداللہ عبدہ بنت خالد بن معدان ہیں۔ امام بخاری نے [التاريخ الكبير 176/3] میں اسے صحیح سند سے ذکر کیا ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 423 سے 427) ان تمام روایات سے علماء کا وقار و ہیت اور ان کی قدر و منزلت ثابت ہوتی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف بقية بن الوليد مدلس وقد عنعن
|