(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا ابو النعمان، حدثنا ثابت بن يزيد، حدثنا عاصم، قال: سالت الشعبي عن حديث، فحدثنيه، فقلت: إنه يرفع إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: "لا، على من دون النبي صلى الله عليه وسلم احب إلينا، فإن كان فيه زيادة او نقصان، كان على من دون النبي صلى الله عليه وسلم".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، قَالَ: سَأَلْتُ الشَّعْبِيَّ عَنْ حَدِيثٍ، فَحَدَّثَنِيهِ، فَقُلْتُ: إِنَّهُ يُرْفَعُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: "لَا، عَلَى مَنْ دُونَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيْنَا، فَإِنْ كَانَ فِيهِ زِيَادَةٌ أَوْ نُقْصَانٌ، كَانَ عَلَى مَنْ دُونَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عاصم نے بیان کیا: میں نے امام شعبی رحمہ اللہ سے ایک حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے مجھے وہ حدیث بتائی، میں نے کہا: یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً روایت کی جاتی ہے؟ کہا: نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جو ہیں (ان کی طرف حدیث منسوب کرنا) ہم کو محبوب ہے کیونکہ اگر (حدیث میں) کمی یا زیادتی ہو تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسرے کی (طرف منسوب) ہو۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 274]» اس قول کی سند شعبی سے صحیح ہے، اور اس کو ابن ابی شیبہ نے [مصنف 6275] میں ذکر کیا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الشعبي