مقدمه مقدمہ 36. باب التَّسْوِيَةِ في الْعِلْمِ: علم میں مساوات و برابری کا بیان
ابراہیم بن میسرہ نے کہا: میں نے لوگوں میں سے کسی کو امام طاؤوس رحمہ اللہ کے علاوہ ایسا نہیں دیکھا جس کے نزدیک شریف و کمین برابر ہوں۔ (ابراہیم) ابن میسرہ اس پر قسم کھاتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 417]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [حلية الأولياء 16/4] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
امام زہری رحمہ اللہ نے فرمایا: ہم علم کو لکھانا ناپسند کرتے تھے، لیکن سلطان نے ہمیں اس پر مجبور کر دیا، اور اب ہم کتابت علم سے کسی کو روکنا ناپسند کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 418]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [جامع بيان العلم 439، 1096]، [مصنف عبدالرزاق 20486]، [تقييد العلم للخطيب ص: 107]، [المعرفة والتاريخ للفسوي633/1] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
عبداللہ بن عون رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ لوگوں نے امام محمد بن سیرین رحمہ اللہ سے ایک آدمی کے بارے میں عرض کیا کہ وہ (خصوصیت کے ساتھ) اس کو حدیث کا درس دیں، تو انہوں نے فرمایا: اگر وہ آدمی حبشی ہو تب بھی وہ اور (میرا بیٹا) عبدالله بن محمد اس سلسلے میں برابر ہیں۔ (یعنی قدر و منزلت میں)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 419]»
اس قول کی سند صحیح ہے، لیکن امام دارمی کے علاوہ کسی نے اسے روایت نہیں کیا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
صلت بن راشد نے کہا: سلم بن قتیبہ نے کسی مسئلہ میں امام طاؤوس رحمہ اللہ سے سوال کیا، جس کا انہوں نے جواب نہیں دیا، عرض کیا گیا: یہ سلم بن قتیبہ ہیں، فرمایا: یہ اور بھی میرے اوپر آسان ہے۔ یعنی بڑے چھوٹے علم کے سلسلے میں سب برابر ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 420]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، لیکن کسی اور مرجع و مصدر میں نہیں مل سکی۔ اس میں سلم بن قتیبہ الباہلی کا ذکر ہے جو امیر بصرہ تھے، جنہیں خلیفہ المنصور نے معزول کر دیا تھا، اور وہ بڑے رعب و دبدبہ کے مالک تھے۔ دیکھئے: [الكامل لابن اثير 106/4] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|