مقدمه مقدمہ 50. باب تَأْوِيلِ حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تاویل کرنے کا بیان
عون بن عبداللہ سے مروی ہے سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی جائے تو یہ یقین رکھو کہ وہ بات بہت زیادہ موافقت والی، بہت زیادہ ہدایت والی و بہت زیادہ تقویٰ والی ہے۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه منقطع عون بن عبد الله لم يدرك ابن مسعود، [مكتبه الشامله نمبر: 611]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے، کیونکہ عون کا لقاء سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں۔ اس روایت کو دیکھئے: [ابن ماجه 19]، [مسند أحمد 385/1] و [مسند أبى يعلی 5259] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه منقطع عون بن عبد الله لم يدرك ابن مسعود
ابوعبدالرحمٰن السلمی سے مروی ہے سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب تم کو رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کی جائے تو یقین رکھو کہ وہ سب سے زیادہ ہدایت والی، تقویٰ والی، اور موافقت والی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 612]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أبى يعلی 591]، [ابن ماجه 20] وضاحت:
(تشریح احادیث 609 سے 611) علامہ نواب وحید الزماں خان نے لکھا ہے: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کو انتہائی درجہ کا تقویٰ و ہدایت سمجھو، حدیثوں کو محامل صحیحہ پر اتارو اور ان میں تعارض و تناقض کا خیال نہ کرو، اور جو منطوق حدیث ہو اسی کو تقویٰ اور ہدایت جانو، اس کے خلاف کو مطلق بہتر نہ سمجھو۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جب حدیث رسول بیان کرتے تو کہتے: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔“
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 613]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسند أبى يعلی 6123]، [صحيح ابن حبان 28]، [مسند الحميدي 1200]، نیز یہ حدیث (559) پرگذر چکی ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما جب حدیث بیان کرتے فرماتے: جب تم مجھ کو حدیث رسول بیان کرتے سنو اور اسے کتاب اللہ میں نہ پاؤ، اور لوگوں کے پاس بھی بہتر نہ ملے تو جان لو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ بولا۔
تخریج الحدیث: «إلى قوله في الحديث الشريف " فليتبوأ مقعده من النار " إسناده صحيح. وإلى نهاية الحديث الشريف " فاعلموا أني قد كذبت عليه " اسناده منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 614]»
یہ روایت منقطع ہے۔ دیکھئے: [مفتاح الجنة للسيوطي] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إلى قوله في الحديث الشريف " فليتبوأ مقعده من النار " إسناده صحيح. وإلى نهاية الحديث الشريف " فاعلموا أني قد كذبت عليه " اسناده منقطع
سلیمان الأحول سے مروی ہے، عکرمہ (مولی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما) نے فرمایا: عالم کے بارے میں سب سے زیادہ بے خوف اس کے گھر والے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 615، 616]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ اس کے شواہد بھی موجود ہیں۔ دیکھئے: [جامع بيان العلم 487]، [الجامع لأخلاق الراوي 1993]، [حلية الأولياء 245/4] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|