مقدمه مقدمہ 55. باب الرَّجُلُ يُفْتِي بِالشَّيْءِ ثُمَّ يَرَى غَيْرَهُ: کسی چیز کا فتویٰ دینے کے بعد اس کے خلاف رائے بدل کر فتویٰ دینے کا بیان
حکم بن مسعود سے مروی ہے کہ ہم نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اخوت میں شریک بھائیوں کے بارے میں پوچھا (یعنی حقیقی، علاتی اور اخیافی بھائی) تو انہوں نے انہیں شریک نہیں ٹھہرایا، اگلے سال پھر ہم ان کے پاس گئے تو کہا: (میراث میں) سب شریک ہیں، ہم نے کہا: پچھلے سال تو آپ نے اس کے برعکس کہا تھا، فرمایا: وہ اُس وقت کا فیصلہ تھا اور یہ اس وقت کا فیصلہ ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 671]»
اس اثر کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 11144]، [التاريخ الكبير للبخاري 332/2]، [المعرفة والتاريخ 223/2]، [البيهقي 255/6]، [الفرائض باب الشركة مصنف عبدالرزاق 19005] وضاحت:
(تشریح حدیث 667) اس روایت سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا اپنی رائے کو بدلنا ثابت ہوا جو اُمّتِ محمدیہ میں سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعد سب سے زیادہ فضیلت رکھتے ہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
|