(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب بن عطاء ، قال: اخبرنا سعيد ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، عن ابي طلحة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا قاتل قوما فهزمهم، اقام بالعرصة ثلاثا، وإنه لما كان يوم بدر امر بصناديد قريش، فالقوا في قليب من قلب بدر خبيث منتن قال: ثم راح إليهم، ورحنا معه، ثم قال:" يا ابا جهل بن هشام، ويا عتبة بن ربيعة، ويا شيبة بن ربيعة، ويا وليد بن عتبة، هل وجدتم ما وعدكم ربكم حقا؟ فإني قد وجدت ما وعدني ربي حقا" قال: فقال عمر: يا رسول الله، اتكلم اجسادا لا ارواح فيها؟، قال:" والذي بعثني بالحق ما انتم باسمع لما اقول منهم". قال قتادة: بعثهم الله عز وجل ليسمعوا كلامه توبيخا وصغارا وتقمئة. قال في اول الحديث لما فرغ من اهل بدر اقام بالعرصة ثلاثا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي طَلْحَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَاتَلَ قَوْمًا فَهَزَمَهُمْ، أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثًا، وَإِنَّهُ لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ أَمَرَ بِصَنَادِيدِ قُرَيْشٍ، فَأُلْقُوا فِي قَلِيبٍ مِنْ قُلُبِ بَدْرٍ خَبِيثٍ مُنْتِنٍ قَالَ: ثُمَّ رَاحَ إِلَيْهِمْ، وَرُحْنَا مَعَهُ، ثُمَّ قَالَ:" يَا أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ، وَيَا عُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَيَا شَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَيَا وَلِيدَ بْنَ عُتْبَةَ، هَلْ وَجَدْتُمْ مَا وَعَدَكُمْ رَبُّكُمْ حَقًّا؟ فَإِنِّي قَدْ وَجَدْتُ مَا وَعَدَنِي رَبِّي حَقًّا" قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُكَلِّمُ أَجْسَادًا لَا أَرْوَاحَ فِيهَا؟، قَالَ:" وَالَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ مَا أَنْتُمْ بِأَسْمَعَ لِمَا أَقُولُ مِنْهُمْ". قَالَ قَتَادَةُ: بَعَثَهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِيَسْمَعُوا كَلَامَهُ تَوْبِيخًا وَصَغَارًا وَتَقْمِئَةً. قَالَ فِي أَوَّلِ الْحَدِيثِ لَمَّا فَرَغَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ أَقَامَ بِالْعَرْصَةِ ثَلَاثًا.
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی قوم پر غلبہ حاصل کرتے تو وہاں تین دن ٹھہرنے کو پسند فرماتے اور غزوہ بدر کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو سردارن قریش کو بدر کے ایک گندے اور بدبودار کنویں میں پھینک دیا گیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف چلے ہم بھی ساتھ تھے اور وہاں پہنچ کر آوازیں دی اے ابوجہل بن ہشام، اے عتبہ بن ربیعہ اے شیبہ بن ربیعہ اور اے ولید بن عتبہ کیا تم نے اپنے رب کے وعدے کو سچا پایا ہے کیونکہ میں نے تو اپنے رب کے وعدے کو سچاپایا ہے سیدنا عمر کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! کیا آپ ایسے جسموں سے بات کر رہے ہو جن میں روح سرے سے نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے جو میں ان سے کہہ رہا ہوں وہ تم سے زیادہ انہیں سن رہے۔