(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا عثمان بن حكيم ، قال: حدثني إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة ، قال: حدثني ابي ، قال: قال ابو طلحة : كنا جلوسا بالافنية، فمر بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما لكم ولمجالس الصعدات، اجتنبوا مجالس الصعدات"، قال: قلنا: يا رسول الله، إنا جلسنا لغير ما باس، نتذاكر ونتحدث، قال:" فاعطوا المجالس حقها"، قلنا: وما حقها؟، قال:" غض البصر، ورد السلام، وحسن الكلام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: قَالَ أَبُو طَلْحَةَ : كُنَّا جُلُوسًا بِالْأَفْنِيَةِ، فَمَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا لَكُمْ وَلِمَجَالِسِ الصُّعُدَاتِ، اجْتَنِبُوا مَجَالِسَ الصُّعُدَاتِ"، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا جَلَسْنَا لِغَيْرِ مَا بَأْسٍ، نَتَذَاكَرُ وَنَتَحَدَّثُ، قَالَ:" فَأَعْطُوا الْمَجَالِسَ حَقَّهَا"، قُلْنَا: وَمَا حَقُّهَا؟، قَالَ:" غَضُّ الْبَصَرِ، وَرَدُّ السَّلَامِ، وَحُسْنُ الْكَلَامِ".
سیدنا ابوطلحہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ اپنے گھروں کے صحن میں بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وہاں سے گزر ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان بلندیوں پر کیوں بیٹھے ہو یہاں بیٹھنے سے اجتناب کیا کر و ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہاں کسی گناہ کے کام کے لئے نہیں بیٹھتے بلک صرف مذآ کر ہ اور باہم گفت و شنید کے لئے جمع ہوئے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجلسوں کو ان کا حق دیا کر و ہم نے پوچھا کہ وہ حق کیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نگاہیں جھکا کر رکھنا، سلام کا جواب دینا اور اچھی بات کرنا۔