(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، قال: اخبرنا حماد بن سلمة ، عن يزيد الرقاشي ، عن ابي نعامة ، ان عبد الله بن مغفل سمع ابنا له، يقول: اللهم إني اسالك الفردوس وكذا، واسالك كذا، فقال: اي بني سل الله الجنة، وتعوذ بالله من النار، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" يكون في هذه الامة قوم يعتدون في الدعاء والطهور".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُغَفَّلٍ سَمِعَ ابْنًا لَهُ، يَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْفِرْدَوْسَ وَكَذَا، وَأَسْأَلُكَ كَذَا، فَقَالَ: أَيْ بُنَيَّ سَلْ اللَّهَ الْجَنَّةَ، وَتَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ النَّارِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَكُونُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ قَوْمٌ يَعْتَدُونَ فِي الدُّعَاءِ وَالطَّهُورِ".
سیدنا عبداللہ بن مغفل نے ایک مرتبہ اپنے بیٹے کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ! میں تجھ سے جنت الفردوس اور فلاں فلاں چیز کا سوال کرتا ہوں، تو فرمایا: بیٹے! اللہ سے صرف جنت مانگو اور جہنم سے پناہ چاہو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس امت میں کچھ لوگ ایسے بھی آئیں گے جو دعاء اور وضو میں حد سے آگے بڑھ جائیں گے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد الرقاشي، وأبو نعامة لم يسمع من عبدالله بن مغفل