مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
439. حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 16800
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا زيد بن الحباب ، قال: حدثني حسين بن واقد ، قال: حدثني ثابت البناني ، عن عبد الله بن مغفل المزني ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحديبية في اصل الشجرة التي قال الله تعالى في القرآن، وكان يقع من اغصان تلك الشجرة على ظهر رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلي بن ابي طالب، وسهيل بن عمرو بين يديه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلي رضي الله تعالى عنه:" اكتب بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1"، فاخذ سهيل بن عمرو بيده، فقال: ما نعرف بسم الله الرحمن الرحيم سورة الفاتحة آية 1، اكتب في قضيتنا ما نعرف، قال:" اكتب باسمك اللهم"، فكتب" هذا ما صالح عليه محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم اهل مكة"، فامسك سهيل بن عمرو بيده، وقال: لقد ظلمناك إن كنت رسوله، اكتب في قضيتنا ما نعرف، فقال:" اكتب هذا ما صالح عليه محمد بن عبد الله ابن عبد المطلب، وانا رسول الله"، فكتب، فبينا نحن كذلك إذ خرج علينا ثلاثون شابا عليهم السلاح، فثاروا في وجوهنا، فدعا عليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخذ الله عز وجل بابصارهم، فقدمنا إليهم، فاخذناهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هل جئتم في عهد احد، او هل جعل لكم احد امانا؟"، فقالوا: لا، فخلى سبيلهم، فانزل الله عز وجل وهو الذي كف ايديهم عنكم وايديكم عنهم ببطن مكة من بعد ان اظفركم عليهم وكان الله بما تعملون بصيرا سورة الفتح آية 24، قال ابو عبد الرحمن: قال حماد بن سلمة في هذا الحديث: عن ثابت ، عن انس ، وقال حسين بن واقد عن عبد الله بن مغفل ، وهذا الصواب عندي إن شاء الله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ الْمُزَنِيِّ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ فِي أَصْلِ الشَّجَرَةِ الَّتِي قَالَ اللَّهُ تَعَالَى فِي الْقُرْآنِ، وَكَانَ يَقَعُ مِنْ أَغْصَانِ تِلْكَ الشَّجَرَةِ عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَسُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ:" اكْتُبْ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1"، فَأَخَذَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو بِيَدِهِ، فَقَالَ: مَا نَعْرِفُ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 1، اكْتُبْ فِي قَضِيَّتِنَا مَا نَعْرِفُ، قَالَ:" اكْتُبْ بِاسْمِكَ اللَّهُمَّ"، فَكَتَبَ" هَذَا مَا صَالَحَ عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ مَكَّةَ"، فَأَمْسَكَ سُهَيْلُ بْنُ عَمْرٍو بِيَدِهِ، وَقَالَ: لَقَدْ ظَلَمْنَاكَ إِنْ كُنْتَ رَسُولَهُ، اكْتُبْ فِي قَضِيَّتِنَا مَا نَعْرِفُ، فَقَالَ:" اكْتُبْ هَذَا مَا صَالَحَ عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ"، فَكَتَبَ، فَبَيْنَا نَحْنُ كَذَلِكَ إِذْ خَرَجَ عَلَيْنَا ثَلَاثُونَ شَابًّا عَلَيْهِمْ السِّلَاحُ، فَثَارُوا فِي وُجُوهِنَا، فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِأَبْصَارِهِمْ، فَقَدِمْنَا إِلَيْهِمْ، فَأَخَذْنَاهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ جِئْتُمْ فِي عَهْدِ أَحَدٍ، أَوْ هَلْ جَعَلَ لَكُمْ أَحَدٌ أَمَانًا؟"، فَقَالُوا: لَا، فَخَلَّى سَبِيلَهُمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ الَّذِي كَفَّ أَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ عَنْهُمْ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ بَعْدِ أَنْ أَظْفَرَكُمْ عَلَيْهِمْ وَكَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرًا سورة الفتح آية 24، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: قَالَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ: عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، وَقَالَ حُسَيْنُ بْنُ وَاقِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ ، وَهَذَا الصَّوَابُ عِنْدِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ.
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حدیبیہ میں اس درخت کی جڑ میں بیٹھے تھے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے، اس درخت کی ٹہنیاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک کمر سے لگ رہی تھیں سیدنا علی اور سہیل بن عمرو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی کر م اللہ وجہہ سے فرمایا: بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھ، تو سہیل بن عمرو نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہنے لگے کہ ہم رحمان اور رحیم کو نہیں جانتے آپ اس معاملے میں وہی لکھئے جو ہم جانتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باسمک اللہم لکھ دو، پھر سیدنا علی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے یہ جملہ لکھا، یہ وہ فیصلہ ہے جس محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مکہ سے صلح کی ہے، تو سہیل بن عمرو نے دوبارہ ان کا ہاتھ پکڑ لیا اور کہنے لگا کہ اگر آپ اللہ کے رسول ہیں تو پھر ہم نے آپ پر ظلم کیا، آپ اس معاملے میں وہی لکھئے جو ہم جانتے ہیں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں اللہ کا پیغمبر پھر بھی ہوں لیکن تم یوں لکھ دو کہ یہ وہ فیصلہ ہے جس پر محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب نے اہل مکہ سے صلح کی ہے۔ اسی اثناء میں تیس مسلح نوجوان کہیں سے آئے اور ہم پر حملہ کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے بددعاء کی تو اللہ نے ان کی بینائی سلب کر لی اور ہم نے آگے بڑھ کر انہیں چھوڑ دیا اور اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی اللہ وہی ہے جس نے بطن مکہ میں ان کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ ان سے روکے رکھے، حالانکہ تم ان پر غالب آچکے تھے اور اللہ تمہارے اعمال کو خوب دیکھتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، حسين بن واقد مختلف فيه، حسن الحديث ، وترجيح عبدالله بن أحمد عقب هذا الحديث رواية حسين بن واقد هو ترجيح غير مرضي


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.