(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس ، عن عمه ابي رزين ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الرؤيا معلقة برجل طائر ما لم يحدث بها صاحبها، فإذا حدث بها وقعت، ولا تحدثوا بها إلا عالما او ناصحا او لبيبا، والرؤيا الصالحة جزء من اربعين جزءا من النبوة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الرُّؤْيَا مُعَلَّقَةٌ بِرِجْلِ طَائِرٍ مَا لَمْ يُحَدِّثْ بِهَا صَاحِبُهَا، فَإِذَا حَدَّثَ بِهَا وَقَعَتْ، وَلَا تُحَدِّثُوا بِهَا إِلَّا عَالِمًا أَوْ نَاصِحًا أَوْ لَبِيبًا، وَالرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ أَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ".
سیدنا ابو رزین سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: خواب پرندے کے پاؤں پر ہوتا ہے تاقتی کہ اس کی تعبیر نہ دی جائے اور جب تعبیر دے دی جائے تو وہ اسی کے موافق پورا ہو جاتا ہے اور فرمایا کہ خواب اجزاء نبوت میں سے چھیالیسواں جزو ہے اور غالباً یہ بھی فرمایا کہ خواب صرف اسی شخص کے سامنے بیان کیا جائے جو محبت کرنے والا ہو یا اس معاملے میں رائے دے سکتا ہو۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، وكيع بن حدس مجهول