(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن وبهز ، قالا: حدثنا حماد بن سلمة ، عن يعلى بن عطاء ، عن وكيع بن حدس ، عن عمه ابي رزين ، قال بهز العقيلي، قال: قلت: يا رسول الله، قال بهز: اكلنا يرى ربه عز وجل؟ قال عبد الرحمن كيف نرى ربنا يوم القيامة، وما آية ذلك في خلقه؟، فقال:" اليس كلكم ينظر إلى القمر مخليا به؟" قال: قلت: بلى. قال:" فإنه اعظم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ وَكِيعِ بْنِ حُدُسٍ ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي رَزِينٍ ، قَالَ بَهْزٌ الْعُقَيْلِيِّ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ بَهْزٌ: أَكُلُّنَا يَرَى رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ؟ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ كَيْفَ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَا آيَةُ ذَلِكَ فِي خَلْقِهِ؟، فَقَالَ:" أَلَيْسَ كُلُّكُمْ يَنْظُرُ إِلَى الْقَمَرِ مُخْلِيًا بِهِ؟" قَالَ: قُلْتُ: بَلَى. قَالَ:" فَإِنَّهُ أَعْظَمُ".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! قیامت کے دن کیا ہم میں سے ہر شخص اللہ کا دیدار کر سکے گا اور اس کی مخلوق میں اس کی علامت کیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابورزین کیا تم میں سے ہر شخص آزادی کے ساتھ چاند نہیں دیکھ سکتا میں نے کہا یا رسول اللہ! کیوں نہیں فرمایا: تو پھر اللہ اس سے بھی زیادہ عظیم ہے۔