(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، قال: اخبرنا عبد الله يعني ابن المبارك ، قال: اخبرنا عبد الرحمن بن يزيد بن جابر ، عن سليمان بن موسى ، عن ابي رزين العقيلي ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت يا رسول الله، كيف يحيي الله الموتى؟، قال:" اما مررت بارض من ارضك مجدبة، ثم مررت بها مخصبة؟"، قال: نعم، قال:" كذلك النشور"، قال: يا رسول الله، وما الإيمان؟، قال:" ان تشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وان محمدا عبده ورسوله، وان يكون الله ورسوله احب إليك مما سواهما، وان تحرق بالنار احب إليك من ان تشرك بالله، وان تحب غير ذي نسب لا تحبه إلا لله عز وجل، فإذا كنت كذلك فقد دخل حب الإيمان في قلبك، كما دخل حب الماء للظمآن في اليوم القائظ"، قلت يا رسول الله، كيف لي بان اعلم اني مؤمن؟ قال:" ما من امتي او هذه الامة عبد يعمل حسنة فيعلم انها حسنة، وان الله عز وجل جازيه بها خيرا، ولا يعمل سيئة فيعلم انها سيئة، واستغفر الله عز وجل منها، ويعلم انه لا يغفر إلا هو إلا وهو مؤمن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ الْمُبَارَكِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ الْعُقَيْلِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ يُحْيِي اللَّهُ الْمَوْتَى؟، قَالَ:" أَمَا مَرَرْتَ بِأَرْضٍ مِنْ أَرْضِكَ مُجْدِبَةٍ، ثُمَّ مَرَرْتَ بِهَا مُخْصَبَةً؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" كَذَلِكَ النُّشُورُ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا الْإِيمَانُ؟، قَالَ:" أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، وَأَنْ يَكُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْكَ مِمَّا سِوَاهُمَا، وَأَنْ تُحْرَقَ بِالنَّارِ أَحَبُّ إِلَيْكَ مِنْ أَنْ تُشْرِكَ بِاللَّهِ، وَأَنْ تُحِبَّ غَيْرَ ذِي نَسَبٍ لَا تُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِذَا كُنْتَ كَذَلِكَ فَقَدْ دَخَلَ حُبُّ الْإِيمَانِ فِي قَلْبِكَ، كَمَا دَخَلَ حُبُّ الْمَاءِ لِلظَّمْآنِ فِي الْيَوْمِ الْقَائِظِ"، قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ لِي بِأَنْ أَعْلَمَ أَنِّي مُؤْمِنٌ؟ قَالَ:" مَا مِنْ أُمَّتِي أَوْ هَذِهِ الْأُمَّةِ عَبْدٌ يَعْمَلُ حَسَنَةً فَيَعْلَمُ أَنَّهَا حَسَنَةٌ، وَأَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَازِيهِ بِهَا خَيْرًا، وَلَا يَعْمَلُ سَيِّئَةً فَيَعْلَمُ أَنَّهَا سَيِّئَةٌ، وَاسْتَغْفَرَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهَا، وَيَعْلَمُ أَنَّهُ لَا يَغْفِرُ إِلَّا هُوَ إِلَّا وَهُوَ مُؤْمِنٌ".
سیدنا ابورزین سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ مردوں کو کیسے زندہ کر ے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم کبھی ایسی وادی سے نہیں گزرے جہاں پہلے پھل نہ ہو پھر دوبارہ گزرنے پر وہ سرسبز شاداب ہو چکا ہو میں نے عرض کیا: جی ہاں فرمایا: اسی طرح مردے زندہ ہو جائیں گے۔ پھر عرض کیا: یا رسول اللہ! ایمان کیا چیز ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں اور یہ کہ اللہ اور اس کے رسول تمہاری نگاہوں میں اپنے علاوہ سب سے زیادہ محبوب ہو جائیں تمہیں دوبارہ شرک کی طرف لوٹنے سے زیادہ آگ میں جل جانا پسند ہو جائے اور کسی ایسے شخص سے جو تمہارے ساتھ نسبی قرابت نہ رکھتا ہو صرف اللہ کی رضا کے لے محبت کرتا ہو جب تم اس کیفیت تک پہنچ جاؤ تو سمجھ لو کہ ایمان کی محبت تمہارے دل میں اترچکی ہے جیسے سخت گرمی کے موسم میں پیاسے آدمی کے دل میں خواہش پیدا ہو جاتی ہے۔ پھر میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اپنے بارے میں کیسے معلوم کر سکتا ہوں کہ میں مومن ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا جو امتی بھی کوئی نیک عمل کر ے اور وہ اسے نیکی سمجھتا بھی ہواور یہ کہ اللہ تعالیٰ اسے اس کا بدلہ ضرور دے گا یا کوئی گناہ کر ے اور اسے یقین ہو جائے کہ یہ گناہ ہے اور وہ اس پر استغفار کر ے اور یہ یقین رکھتا ہو کہ اللہ کے علاوہ اسے کوئی معاف نہیں کر سکتا تو وہ مومن ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، سليمان بن موسى لم يدرك أحدة من الصحابة