(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن علي الجعفي ، عن عبد الرحمن بن يزيد بن جابر ، عن ابي الاشعث الصنعاني ، عن اوس بن اوس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من افضل ايامكم يوم الجمعة، فيه خلق آدم، وفيه قبض، وفيه النفخة، وفيه الصعقة، فاكثروا علي من الصلاة فيه، فإن صلاتكم معروضة علي"، فقالوا: يا رسول الله، وكيف تعرض عليك صلاتنا وقد ارمت يعني وقد بليت؟، قال:" إن الله عز وجل حرم على الارض ان تاكل اجساد الانبياء". صلوات الله عليهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ قُبِضَ، وَفِيهِ النَّفْخَةُ، وَفِيهِ الصَّعْقَةُ، فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ فِيهِ، فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ تُعْرَضُ عَلَيْكَ صَلَاتُنَا وَقَدْ أَرِمْتَ يَعْنِي وَقَدْ بَلِيتَ؟، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ". صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ.
سیدنا اوس سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارے دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا ہے اسی میں سیدنا آدم کو پیدا کیا گیا اور اسی دن وہ فوت ہوئے اسی دن صور پھونکا جائے گا اور بےہو شی طاری کی جائے گی لہذا اس دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! جب آپ کی ہڈیاں بوسیدہ ہو جائیں گے تو آپ کے سامنے ہمارا درود کیسے پیش کیا جائے گا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے زمین پر انبیاء کرام کے اجسام کو کھانا حرام قرار دے دیا ہے۔