سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
103. باب في أَهْلِ الْجَنَّةِ وَنَعِيمِهَا:
اہل الجنۃ اور ان کی آسودگی کا بیان
حدیث نمبر: 2860
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا جعفر بن عون، عن الاعمش، عن ثمامة بن عقبة المحلمي، قال: سمعت زيد بن ارقم، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن الرجل من اهل الجنة ليعطى قوة مائة رجل في الاكل والشرب والجماع، والشهوة"، فقال رجل من اليهود: إن الذي ياكل ويشرب تكون منه الحاجة؟، فقال:"يفيض من جلده عرق، فإذا بطنه قد ضمر".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ ثُمَامَةَ بْنِ عُقْبَةَ الْمُحَلِّمِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ لَيُعْطَى قُوَّةَ مِائَةِ رَجُلٍ فِي الْأَكْلِ وَالشُّرْبِ وَالْجِمَاعِ، وَالشَّهْوَةِ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ: إِنَّ الَّذِي يَأْكُلُ وَيَشْرَبُ تَكُونُ مِنْهُ الْحَاجَةُ؟، َفَقَالَ:"يَفِيضُ مِنْ جِلْدِهِ عَرَقٌ، فَإِذَا بَطْنُهُ قَدْ ضَمَرَ".
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک آدمی کو کھانے، پینے، جماع اور شہوت میں سو آدمی کی قوت دی جائے گی، یہ سن کر ایک یہودی نے کہا: جو کھاتا اور پیتا ہے اسے قضائے حاجت کی ضرورت پیش آتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بول و براز کے بدلے) اس کی جلد سے پسینہ نکلے گا جس سے اس کا پیٹ سکڑ جائے گا (یعنی قضائے حاجت کی ضرورت نہ رہے گی۔)

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2867]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أحمد 371/4]، [ابن أبى شيبه 108/13، 15841]، [طبراني 178/5، 5006، وغيرهم]. بعض نسخ میں ثمامہ بن عقبہ المحازی مذکور ہے جو غلط ہے۔ مزید تفصیل آگے آ رہی ہے، نیز اس کا شاہد [ترمذي 2536] میں ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2861
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يزيد الرفاعي، حدثنا معاذ يعني: ابن هشام، عن ابيه، عن عامر الاحول، عن شهر بن حوشب، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "اهل الجنة شباب، جرد، مرد، كحل، لا تبلى ثيابهم، ولا يفنى شبابهم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي: ابْنَ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "أَهْلُ الْجَنَّةِ شَبَابٌ، جُرْدٌ، مُرْدٌ، كُحْلٌ، لَا تَبْلَى ثِيَابُهُمْ، وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُمْ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت کے لوگ جرد مرد سرمگیں ہیں، نہ ان کے کپڑے پھٹیں گے نہ ان کی جوانی فنا ہوگی۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن محمد بن يزيد أبو هاشم الرفاعي، [مكتبه الشامله نمبر: 2868]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2539]، [أبويعلی 5088]، [أبونعيم فى صفة الجنة 356، له شاهد فى الطبراني فى الصغير 140/2، وعنه غيرهم]

وضاحت:
(تشریح احادیث 2859 سے 2861)
«جُرْدٌ» اس شخص کو کہتے ہیں جس کے جسم، بغل و زیرِ ناف وغیرہ پر بال نہ ہوں، اور «مُرْدٌ» جمع ہے امرد کی اور امرد ایسے شخص کو کہتے ہیں جس کے داڑھی مونچھ نہ آئی ہو، عالمِ عنفوانِ شباب میں ہو، اور ان اماکن پر بالوں کا نہ ہونا جنّت میں حسن و خوبصورتی کا باعث ہوگا، اور «كُحْلٌ» کحیلی کی جمع ہے جس کے معنی اکحل کے ہیں، یعنی جس کی پلکیں دراز اور اس کے منبت سیاه، گویا سرمہ لگا ہوا ہے۔
یہ تمام صفات جنتی لوگوں کے حسن و شباب کی ہیں۔
«جعلنا اللّٰه وإياكم من أهلها.»

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن محمد بن يزيد أبو هاشم الرفاعي
حدیث نمبر: 2862
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو عاصم، عن ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير: انه سمع جابرا قيل لابي عاصم: عن النبي صلى الله عليه وسلم؟. قال: نعم "اهل الجنة لا يبولون، ولا يمتخطون، ولا يتغوطون، ويكون ذلك منهم جشاء، ياكلون، ويشربون، ويلهمون التسبيح والحمد، كما يلهمون النفس".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ: أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا قِيلَ لِأَبِي عَاصِمٍ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟. قَالَ: نَعَمْ "أَهْلُ الْجَنَّةِ لَا يَبُولُونَ، وَلَا يَمْتَخِطُونَ، وَلَا يَتَغَوَّطُونَ، وَيَكُونُ ذَلِكَ مِنْهُمْ جُشَاءً، يَأْكُلُونَ، وَيَشْرَبُونَ، وَيُلْهَمُونَ التَّسْبِيحَ وَالْحَمْدَ، كَمَا يُلْهَمُونَ النَّفَسَ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، ابوعاصم سے پوچھا گیا: کیا انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا؟ کہا: ہاں، جنت کے لوگ نہ پیشاب کریں گے نہ ناک سنکیں گے نہ پاخانہ کریں گے، اس کے بجائے انہیں بس ڈکار آئے گی، کھائیں گے، پئیں گے اور تسبیح وتحمید کا انہیں الہام ہوگا جیسے سانس کا الہام ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2869]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2835]، [أبوداؤد 4741]، [أبويعلی 1906]، [ابن حبان 7435]، [العظمة 583]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2861)
بہشت وہ عالمِ پاک ہے جہاں کے کھانے کا فضلہ اس عالم کی طرح نہیں بلکہ وہاں کا فضلہ ڈکار اور خوشبودار پسینہ ہو کر نکل جایا کرے گا، اور جیسے اس عالم کی زندگی ہوا کھینچنے اور سانس لینے پر موقوف ہے اسی طرح اس عالمِ پاک میں سبحان اللہ اور الحمد للہ کہنا دم لینے کے قائم مقام ہو کر روح کا راحت افزا ہوگا۔
امام نووی رحمہ اللہ نے کہا: اہلِ سنت اور اکثر مسلمانوں کا مذہب یہ ہے کہ جنّت کے لوگ کھائیں گے اور پئیں گے اور تمام مزے اٹھائیں گے، اور جنّت میں یہ نعمتیں ہمیشہ رہیں گی، کبھی ختم نہ ہوں گی، اور جنت کی نعمتیں دنیا کی نعمتوں کے صرف مشابہ ہیں، حقیقت اس کے سوا ہے۔
(وحیدی)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.