(حديث مرفوع) اخبرنا ابو عاصم، عن ابن جريج، قال: اخبرني ابو الزبير: انه سمع جابرا قيل لابي عاصم: عن النبي صلى الله عليه وسلم؟. قال: نعم "اهل الجنة لا يبولون، ولا يمتخطون، ولا يتغوطون، ويكون ذلك منهم جشاء، ياكلون، ويشربون، ويلهمون التسبيح والحمد، كما يلهمون النفس".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ: أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا قِيلَ لِأَبِي عَاصِمٍ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟. قَالَ: نَعَمْ "أَهْلُ الْجَنَّةِ لَا يَبُولُونَ، وَلَا يَمْتَخِطُونَ، وَلَا يَتَغَوَّطُونَ، وَيَكُونُ ذَلِكَ مِنْهُمْ جُشَاءً، يَأْكُلُونَ، وَيَشْرَبُونَ، وَيُلْهَمُونَ التَّسْبِيحَ وَالْحَمْدَ، كَمَا يُلْهَمُونَ النَّفَسَ".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، ابوعاصم سے پوچھا گیا: کیا انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا؟ کہا: ہاں، جنت کے لوگ نہ پیشاب کریں گے نہ ناک سنکیں گے نہ پاخانہ کریں گے، اس کے بجائے انہیں بس ڈکار آئے گی، کھائیں گے، پئیں گے اور تسبیح وتحمید کا انہیں الہام ہوگا جیسے سانس کا الہام ہوتا ہے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2861) بہشت وہ عالمِ پاک ہے جہاں کے کھانے کا فضلہ اس عالم کی طرح نہیں بلکہ وہاں کا فضلہ ڈکار اور خوشبودار پسینہ ہو کر نکل جایا کرے گا، اور جیسے اس عالم کی زندگی ہوا کھینچنے اور سانس لینے پر موقوف ہے اسی طرح اس عالمِ پاک میں سبحان اللہ اور الحمد للہ کہنا دم لینے کے قائم مقام ہو کر روح کا راحت افزا ہوگا۔ امام نووی رحمہ اللہ نے کہا: اہلِ سنت اور اکثر مسلمانوں کا مذہب یہ ہے کہ جنّت کے لوگ کھائیں گے اور پئیں گے اور تمام مزے اٹھائیں گے، اور جنّت میں یہ نعمتیں ہمیشہ رہیں گی، کبھی ختم نہ ہوں گی، اور جنت کی نعمتیں دنیا کی نعمتوں کے صرف مشابہ ہیں، حقیقت اس کے سوا ہے۔ (وحیدی)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2869]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2835]، [أبوداؤد 4741]، [أبويعلی 1906]، [ابن حبان 7435]، [العظمة 583]