من كتاب الرقاق دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان 102. باب مَا يُقَالُ لأَهْلِ الْجَنَّةِ إِذَا دَخَلُوهَا: اہل جنت جب جنت میں داخل ہو جائیں گے تو ان سے کیا کہا جائے گا؟
سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا: «﴿وَنُوْدُوْا أَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُوْرِثْتُمُوْهَا . . . . . . . .﴾» (اعراف: 43/7) ترجمہ: (اور ان کو پکارا جائے گا کہ یہ جنت تم کو تمہارے اعمال کے بدلے دی گئی ہے)، اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ ان سے پکار کر کہا جائے گا: تمہارے لئے یہ مقرر کیا گیا ہے کہ صحت مند رہو، اور تم کبھی بیمار نہ ہوگے، عیش و چین کرو، تمہیں کوئی رنج و غم نہ ہوگا، جوان رہو، بوڑھے بھی نہ ہوگے اور ہمیشہ ہمیش رہو گے، مروگے نہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف حمزة بن حبيب الزيات متأخر السماع من أبي إسحاق السبيعي، [مكتبه الشامله نمبر: 2866]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2837]، [ترمذي 3241]، [أحمد 319/2 و 38/3، 95]، [أبونعيم فى صفة الجنة 87، 290] و [ابن المبارك فى الزهد 428، وغيرهم] وضاحت:
(تشریح حدیث 2858) جنّت میں مؤمنین کے لئے اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں تیار کر رکھی ہیں ان میں سے یہ چند صفات اس حدیث میں مذکور ہیں کہ وہاں عیش ہی عیش ہوگا، کوئی غم، بیماری اور موت نہ ہوگی بلکہ وہاں سب ہمیشہ جوان، تر و تازہ، صحت مند اور خوش حال رہیں گے۔ «جعلنا اللّٰه وإياكم من أهل الجنة» آمین۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف حمزة بن حبيب الزيات متأخر السماع من أبي إسحاق السبيعي
|