سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
116. باب: «حُفَّتِ الْجَنَّةُ بِالْمَكَارِهِ» :
جنت تکالیف کے ساتھ گھیر دی گئی ہے
حدیث نمبر: 2877
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "حفت الجنة بالمكاره، وحفت النار بالشهوات".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "حُفَّتْ الْجَنَّةُ بِالْمَكَارِهِ، وَحُفَّتْ النَّارُ بِالشَّهَوَاتِ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت ایسی چیزوں سے گھیر دی گئی ہے جو نفس کو ناگوار ہیں، اور جہنم گھیر دی گئی نفسانی خواہشات سے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2885]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2822]، [ترمذي 2559]، [أبويعلی 3275]، [ابن حبان 716]، [أبونعيم فى صفة الجنة 42]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2876)
«مكاره» سے مراد وہ امور ہیں جن کے بجا لانے پر یا ترک کر دینے کا مسلمان کو حکم دیا گیا ہے، اور وہ امور نفسِ انسانی پر سخت ناگوار اور مشکل ہوتے ہیں، جیسے عبادت ریاضت، عبادات پر مواظبت، ان کی مشقتوں پر صبر، غصہ روکنا، عفو و حلم، صدقہ و جہاد، یہ سارے امور بجا لانا نفس پر شاق ہوتا ہے، اور جنّت انہیں امور کو بجا لانے سے ملتی ہے، اور شہوات سے مراد وہ امور ہیں جن سے شریعت میں منع کیا گیا، اور نفسِ انسانی اس میں لذت محسوس کرے اور اس کی خواہش کرے، جیسے شراب خوری، زنا، اجنبی عورت کو گھورنا، غیبت، جھوٹ، کھیل کود جو نماز سے غافل کر دیں، اور دیگر لہو و لعب، گانے، میوزک وغیرہ، یہ سب مستلذات و شہوات میں سے ہیں اور نفس ان کی طرف بری طرح مائل ہوتا ہے، ان امور کے ارتکاب سے جہنم ملتی ہے، یعنی عباداتِ شاقہ کے بجا لانے سے جنّت اور شہواتِ نفسانیہ سے جہنم کا آدمی مستحق ہو جاتا ہے۔
«واللّٰه أعلم و علمه أتم.»

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.