من كتاب الرقاق دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان 33. باب لاَ يَنْبَغِي لأَحَدٍ أَنْ يَقُولَ أَنَا خَيْرٌ مِنْ يُونُسَ بْنِ مَتَّى: کسی کے لئے یہ کہنا مناسب نہیں کہ میں یونس بن متیٰ علیہ السلام سے بہتر ہوں
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی بھی ہرگز نہ کہے کہ میں یونس بن متیٰ (علیہ السلام) سے بہتر ہوں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2788]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3412]، [أبويعلی 5278، وله شاهد عند البخاري 4631] و [مسلم 2376] و [أبويعلی 6793] وضاحت:
(تشریح حدیث 2780) یونس علیہ السلام ایک نبی تھے جن کا ذکر قرآن پاک میں کئی جگہ آیا ہے، اور آپ کو ذوالنون (مچھلی والا) بھی کہا گیا ہے: « ﴿وَإِنَّ يُونُسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ﴾ [الصافات: 139] » اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق احادیث میں صراحت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب انبیاء کے سردار ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے بہتر کہنا جائز تو ہوا لیکن اس طرح کہا جائے کہ کسی بھی نبی کی تحقیر و تنقیص نہ ہو، سب کا ادب ملحوظِ خاطر رہے، یہ رسولِ گرامی صلی اللہ علیہ وسلم کی تواضع تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یونس علیہ السلام پر فضیلت دیئے جانے سے منع فرمایا۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|