سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
103. باب في أَهْلِ الْجَنَّةِ وَنَعِيمِهَا:
اہل الجنۃ اور ان کی آسودگی کا بیان
حدیث نمبر: 2861
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ، حَدَّثَنَا مُعَاذٌ يَعْنِي: ابْنَ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "أَهْلُ الْجَنَّةِ شَبَابٌ، جُرْدٌ، مُرْدٌ، كُحْلٌ، لَا تَبْلَى ثِيَابُهُمْ، وَلَا يَفْنَى شَبَابُهُمْ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت کے لوگ جرد مرد سرمگیں ہیں، نہ ان کے کپڑے پھٹیں گے نہ ان کی جوانی فنا ہوگی۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده حسن محمد بن يزيد أبو هاشم الرفاعي، [مكتبه الشامله نمبر: 2868]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2539]، [أبويعلی 5088]، [أبونعيم فى صفة الجنة 356، له شاهد فى الطبراني فى الصغير 140/2، وعنه غيرهم]
وضاحت: (تشریح احادیث 2859 سے 2861)
«جُرْدٌ» اس شخص کو کہتے ہیں جس کے جسم، بغل و زیرِ ناف وغیرہ پر بال نہ ہوں، اور «مُرْدٌ» جمع ہے امرد کی اور امرد ایسے شخص کو کہتے ہیں جس کے داڑھی مونچھ نہ آئی ہو، عالمِ عنفوانِ شباب میں ہو، اور ان اماکن پر بالوں کا نہ ہونا جنّت میں حسن و خوبصورتی کا باعث ہوگا، اور «كُحْلٌ» کحیلی کی جمع ہے جس کے معنی اکحل کے ہیں، یعنی جس کی پلکیں دراز اور اس کے منبت سیاه، گویا سرمہ لگا ہوا ہے۔
یہ تمام صفات جنتی لوگوں کے حسن و شباب کی ہیں۔
«جعلنا اللّٰه وإياكم من أهلها.»
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن محمد بن يزيد أبو هاشم الرفاعي