من كتاب الرقاق دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان 42. باب: الإِسْلاَمُ بَدَأَ غَرِيباً: اسلام غربت کے ساتھ شروع ہوا
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام غربت سے شروع ہوا اور پھر غریب ہو جائے گا جس طرح شروع ہوا تھا۔“ میرا گمان ہے حفص نے کہا: تو خوشی ہو غرباء کے لئے، کہا گیا: غرباء کون ہیں؟ کہا: قبائل سے نکلے ہوئے (غریب و مسافر) لوگ۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2797]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 145]، [ابن ماجه 3986]، [أبويعلی 4975، 6190]، [ابن أبى شيبه 16713] وضاحت:
(تشریح حدیث 2789) امام دارمی رحمہ اللہ کا خیال ہے: طوبی للغرباء سے آخر حدیث تک راویٔ حدیث حفص بن غیاث کا کلام ہے، لیکن مسلم شریف میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے۔ اور طوبی کے معانی خوشی و سرور اور بعض نے جنّت کہا ہے، اور بعض نے کہا وہ درخت ہے جو جنّت میں ہے۔ واللہ اعلم۔ اس حدیث سے اشارہ اس طرف ہے کہ اسلام مدینے سے شروع ہوا، یعنی ان لوگوں سے شروع ہوا جو مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ آئے، اور وہ غریب و مسافر تھے، اپنا وطن چھوڑ کر آئے تھے، اور پھر ایسا ہی ہو جائے گا، یعنی اخیر زمانے میں اسلام کٹتے سمٹتے پھر مدینہ میں آجائے گا اور ساری دنیا میں کفر کا زور ہوگا، جو مسلمان ہوں گے کافروں کے ڈر سے بھاگ بھاگ کر مدینہ میں آجائیں گے۔ قاضی عیاض نے کہا: حدیث کا مطلب یہ ہے کہ پہلے اسلام شروع ہوا معدود لوگوں سے، پھر آخر زمانے میں بھی اسی طرح گھٹ کر تھوڑے لوگوں میں رہ جائے گا (وحیدی)، اور بعض شارحین نے لکھا ہے کہ اسلام غریب و نادار لوگوں سے شروع ہوا جیسے سیدنا بلال و سیدنا صہیب رضی اللہ عنہم اور پھر ایسے ہی غریب لوگوں میں لوٹ جائے گا، یعنی مال دار اور بڑے لوگ اسے چھوڑ دیں گے اور صرف غریب ہی اپنائیں گے، اور یہ قربِ قیامت ایسا ہو گا، فی الوقت دنیا کے ہر کونے میں اسلام اور مسلمان موجود ہیں، اور نام کے ہی سہی ساٹھ سے زائد اسلامی ممالک ہر خطے میں موجود ہیں۔ جن میں امیر بھی ہیں اور غریب بھی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|