سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الرقاق
دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان
37. باب الدُّنْيَا خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ:
دنیا بڑی سرسبز و شیریں ہے
حدیث نمبر: 2785
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن الاوزاعي، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، وعروة بن الزبير، ان حكيم بن حزام , قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعطاني، ثم سالته فاعطاني، ثم سالته فاعطاني، ثم سالته، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"يا حكيم , إن هذا المال خضر حلو، فمن اخذه بسخاوة نفس، بورك له فيه، ومن اخذه بإشراف نفس، لم يبارك له فيه، وكان كالذي ياكل ولا يشبع، واليد العليا خير من اليد السفلى".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، وَعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ , قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"يَا حَكِيمُ , إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرٌ حُلْوٌ، فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ، بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ، لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى".
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ مانگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا فرمایا، میں نے پھر مانگا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر عطا فرما دیا، میں نے پھر مانگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر بھی عطا فرمایا، میں نے پھر سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے حکیم! یہ دولت بڑی سرسبز اور بہت ہی شیریں ہے لیکن جو شخص اسے اپنے دل کو سخی رکھ کر لے تو اس کی دولت میں برکت ہوتی ہے، اور جو اسے لالچ کے ساتھ لیتا ہے تو اس کی دولت میں کوئی برکت نہ ہوگی، اس کا حال اس شخص جیسا ہوگا جو کھاتا ہے لیکن آسوده نہیں ہوتا، اور اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے۔ (یعنی دینے والا ہاتھ لینے والے ہاتھ سے بہتر ہے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2792]»
اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 1472]، [مسلم 1035]، [ترمذي 2463]، [نسائي 2530]، [أبويعلی 487/11]، [ابن حبان 3220]، [الحميدي 563، وغيرهم]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2784)
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ بڑے ہی فاضل، متقی، زیرک صحابہ میں سے تھے، لمبی عمر پائی، عہدِ معاویہ تک حیات تھے اور حبیبِ کا ئنات محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مرتے دم تک کسی کے سامنے دستِ سوال دراز نہ کیا، یہاں تک کہ امیر المومنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگو! گواہ رہنا میں حکیم کو دیتا ہوں لیکن وہ ہمیشہ مال و دولت لینے سے انکار کر دیتے ہیں۔
اس حدیث میں حکیمِ انسانیت رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قانع اور حریص کی مثال بیان فرمائی کہ جو بھی کوئی دنیاوی دولت کے سلسلے میں صبر و قناعت سے کام لے گا اور حرص و لالچ کی بیماری سے بچے گا اس کے لئے برکتوں کے دروازے کھلیں گے، اور تھوڑا مال بھی اس کے لئے کافی ہوگا۔
حریص: اس کا پیٹ بھر ہی نہیں سکتا خواہ اس کو ساری دنیا کی دولت حاصل ہو جائے وہ پھر بھی اسی چکر میں رہے گا کہ کسی طرح بھی مزید دولت حاصل ہو جائے، ایسے طماع لوگ نہ اللہ کے نام پر خرچ کرتے ہیں، نہ مخلوق کو فائدہ پہنچانے کا جذبہ رکھتے ہیں، نہ کشادگی کے ساتھ اپنے اہل و عیال ہی پر خرچ کرتے ہیں۔
اگر سرمایہ داروں کی زندگی کا مطالعہ کیا جائے تو ایک بہت ہی بھیانک تصویر نظر آتی ہے۔
(مولانا راز رحمہ اللہ)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.