من كتاب الرقاق دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان 81. باب في صِفَةِ الْحَشْرِ: حشر کی کیفیت کا بیان
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: ”لوگو! بیشک تم حشر میں ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بن ختنہ اٹھائے جاؤ گے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «﴿كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ . . . . . .﴾» (الأنبياء: 104/21) ترجمہ: جیسا کہ ہم نے پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا ہم ایسے ہی لوٹائیں گے (یعنی دوبارہ اٹھائیں گے) یہ ہماری طرف سے ایک وعده ہے جس کو ہم پورا کر کے رہیں گے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2844]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3349]، [مسلم 2860]، [ترمذي 3167]، [نسائي 2081]، [أبويعلی 2396]، [ابن حبان 7317]، [الحميدي 489] وضاحت:
(تشریح حدیث 2836) اس حدیث میں حشر کا ثبوت، اور جیسے انسان پیدا ہوئے ویسے ہی اٹھائے جانے، اور قیامت کے دن کی ہولناکی کا ذکر ہے۔ مسلم شریف کی روایت ہے: اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے دریافت کیا: یا رسول الله! ایسی برہنہ حالت میں عورت مرد ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہونگے؟ فرمایا: ”اے عائشہ! اس وقت کا معاملہ بڑا ہولناک ہے، اس لئے وہاں کسی کو کسی کی طرف دیکھنے کی فرصت کہاں ہوگی؟“ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کی ہولناکی و شدت میں ہمیں اپنی رحمت کے سایہ تلے جگہ دے، آمین۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|