من كتاب الرقاق دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان 47. باب في قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنْتُمْ آخِرُ الأُمَمِ» : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ”تم آخری امت ہو“
بہز بن حکیم نے اپنے باپ سے، انہوں نے دادا سے روایت کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”تم نے ستر امتوں کو پورا کیا، تم سب سے آخری امت ہو اور اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ مکرم و عزت والے ہو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2802]»
اس حدیث کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 3004]، [ابن ماجه 4288]، [أحمد 3/5، 5]، [عبد بن حميد 409] وضاحت:
(تشریح حدیث 2794) اس حدیث میں امتِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت بیان کی گئی ہے، جو گرچہ سب سے آخر میں ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے پیش پیش ہوں گے، اللہ کے محبوب اور معزز و مکرم ہوں گے۔ یہود و نصاریٰ کا دعویٰ تھا کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے حبیب ہیں، جس کا انکار قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے سورهٔ مائده (18) میں بڑے ہی محققانہ اور بلیغ انداز میں کیا ہے۔ ترجمہ: ”یہود و نصاریٰ کہتے ہیں ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے محبوب ہیں، آپ کہہ دیجئے پھر الله تعالیٰ تمہیں تمہارے گناہوں کے باعث کیوں عذاب دیتا ہے، نہیں بلکہ تم بھی اس کی مخلوق میں سے ایک انسان ہو، وہ جسے چاہے بخش دیتا ہے اور جسے چاہے عذاب دیتا ہے، زمین و آسمان اور اس کے درمیان کی ہر چیز اللہ کی ملکیت ہے اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ “ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
|