من كتاب الرقاق دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان 101. باب في أَوَّلِ زُمْرَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ: سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والے مومنین کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا سب سے پہلا گروہ جو جنت میں داخل ہوگا ان کے چہرے چودہویں کے چاند کی طرح روشن ہوں گے، پھر جو گروہ اس کے بعد داخل ہوگا وہ آسمان میں سب سے زیادہ روشن ستارے کی طرح ہوں گے“، اس وقت سیدنا عکاشہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے دعا فرما دیجئے کہ اللہ مجھے ان میں سے بنا دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ عکاشہ کو ان میں سے کر دے“، پھر دوسرے صحابی کھڑے ہوئے اور درخواست کی یا رسول اللہ! میرے لئے بھی دعا فرما دیجئے الله تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے کر دے، فرمایا: ”عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2865]»
اس روایت کی سند حسن ہے، لیکن حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3245]، [مسلم 2834]، [أبويعلی 6084]، [ابن حبان 7420]، [الحميدي 1177] وضاحت:
(تشریح حدیث 2857) صحیحین میں سیدنا عکاشہ رضی اللہ عنہ کی سبقت کا ذکر نہیں ہے، جنتیوں کی دوسری صفات وہاں بیان کی گئی ہیں کہ ان کے دلوں میں بغض و حسد نہ ہوگا، نہ بیمار ہوں گے، نہ لعاب و بلغم آئے گا، وغیرہ وغیرہ۔ سیدنا عکاشہ رضی اللہ عنہ کی سبقت کا ذکر پیچھے (2842) نمبر پرگذر چکا ہے ان جنتیوں میں جو ستر ہزار بلا حساب و کتاب جنّت میں داخل ہوں گے، یہاں اس حدیث میں بھی ذکر ہے، ہو سکتا ہے یہ دو مواقع پر ایسا ذکر ہوا ہو، یا بعض رواۃ نے کہیں مختصر بیان کیا کہیں مفصل، اور یہ سیدنا عکاشہ بن محصن اسدی رضی اللہ عنہ بڑے جلیل القدر صحابی ہیں، جنگِ بدر میں ان کی تلوار ٹوٹ گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک چھڑی دی جو ان کے ہاتھ میں تلوار ہوگئی، انہوں نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں 45 سال کی عمر میں وفات پائی۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن والحديث متفق عليه
|