من كتاب الرقاق دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان 52. باب في قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّمَا رَجُلٍ لَعَنْتُهُ أَوْ سَبَبْتُهُ» : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا: ”جس آدمی کو میں نے لعنت کی اور برا بھلا کہا“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: ”اے اللہ! میں انسان ہوں تو جس مسلمان کو میں لعنت کروں یا برا کہوں یا ماروں تو اس کو اس کے لئے صلاة و رحمت اور قربت بنادے جس کے ذریعہ وہ قیامت کے دن تیرا قرب حاصل کرے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2807]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6361]، [مسلم 2601، وفيهما فاجعله زكاة و رحمة]، [أحمد 390/2، 400/3] و [ابن أبى شيبه 9600] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے بھی ایسے ہی مروی ہے لیکن اس میں «زكاة و رحمة» ہے، یعنی ”میرے برا بھلا کہنے کو ان کے لئے پاکی اور رحمت بنا دے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2808]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 2602]، [أبويعلی 2271]، [ابن أبى شيبه 9601] وضاحت:
(تشریح احادیث 2799 سے 2801) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پوری زندگی کسی مؤمن پر لعنت نہیں کی، تواضعاً ایسا کہا کہ بتقاضائے بشریت اگر یہ امر سرزد ہوا ہو تو الله تعالیٰ اس کو اس مسلمان کے حق میں رحمت و نعمت اور قربت بنا دے۔ اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بشر ہونا ثابت ہوا، نیز یہ کہ ہر انسان بشر سے غلطی سرزد ہو سکتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا صرف مسلمانوں کے لئے ہے، کافروں کے لئے نہیں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
|