من كتاب الرقاق دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان 9. باب في أَكْلِ الطَّيِّبِ: پاکیزہ کمائی کھانے کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو! الله تعالیٰ پاک ہے اور پاک مال کو ہی قبول کرتا ہے، اور اللہ تعالیٰ نے مومنین کو بھی وہی حکم دیا ہے جو مرسلین کو دیا تھا، الله تعالیٰ نے فرمایا: اے رسولو! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اچھے عمل کرو، میں تمہارے کاموں کو جانتا ہوں (المومنون 51/23)، نیز فرمایا: اے مومنو! کھاؤ پاک چیزیں جو ہم نے تم کو دی ہیں، اور الله کا شکر ادا کرو اگر تم خاص اسی کی عبادت کرتے ہو (البقره: 172/2)۔“ راوی نے کہا: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے آدمی کا ذکر کیا ”جو لمبے لمبے سفر کرتا ہے بکھرے بال گرد و غبار سے بھرا ہوا پھر آسمان کی طرف ہاتھ اٹھاتا ہے اور کہتا ہے: اے رب، اے رب، حالانکہ اس کا کھانا حرام، اس کا لباس حرام، اس کا پینا حرام، اور حرام غذا ہی اس کو دی جاتی ہے، پھر کیسے اس کی دعا قبول ہوگی؟“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح على شرط مسلم، [مكتبه الشامله نمبر: 2759]»
اس حدیث کی سند صحیح على شرط مسلم ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1015]، [ترمذي 2992]، [عبدالرزاق 8839] وضاحت:
(تشریح حدیث 2751) یہ حدیث ایمان و اسلام کی اساسیات میں سے ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ آدمی کو کھانا، کپڑا، گھر، مکان سب حلال کمائی سے کرنا چاہیے ورنہ اس کا عمل قابلِ قبول نہ ہوگا۔ اس حدیث میں الله تعالیٰ کی صفات ہیں کہ وہ ہر عیب سے اور برائی سے پاک ہے، اور وہ عرش پر ہے، اور اس کو نیک و بد سب جانتے ہیں، اور اسی کی طرف دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتے ہیں، اور وہی دینے والا، دعا کو قبول کرنے والا ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح على شرط مسلم
|