من كتاب الرقاق دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان 30. باب أَيُّ الْمُؤْمِنِينَ خَيْرٌ: کون سا مومن بندہ بہتر ہے؟
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک صحابی نے کہا: یا رسول اللہ! لوگو میں سب سے اچھا کون ہے؟ فرمایا: ”جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھا ہو۔“ عرض کیا: اور سب سے برا کون ہے؟ فرمایا: ”جس کی عمر لمبی ہو اور عمل برا ہو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 2784]»
اس روایت کی سند علی بن زید بن جدعان کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 2331]، [أحمد 40/5]، [ابن أبى شيبه 16271] لیکن اس کا شاہد صحیح بلفظ: «طُوْبٰى لِمَنْ طَالَ عُمُرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ» موجود ہے۔ دیکھئے: [أحمد 49/5]، [طبراني فى الصغير 20/2]، [الحاكم 339/1]، [البيهقي 171/3]، [ويشهد له حديث عبداللہ بن بسر فى صحيح ابن حبان 2981]، [موارد الظمآن 1919، 2465] قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
اس سند سے بھی مثلِ سابق مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف وانظر سابقه، [مكتبه الشامله نمبر: 2785]»
تخریج و ترجمہ اوپر گذر چکا ہے۔ وضاحت:
(تشریح احادیث 2776 سے 2778) معلوم ہوا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ سب سے اچھا انسان وہ ہے جو عمر رسیدہ ہو اور اچھے کام کرے، ہاں یہ صحیح ہے جس کی عمر لمبی ہو اور عمل اچھے ہوں تو اس کے لئے اچھائی و بھلائی ہے۔ عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف وانظر سابقه
|