من كتاب الرقاق دل کو نرم کرنے والے اعمال کا بیان 73. باب في حُسْنِ الْخُلُقِ: حسن اخلاق کا بیان
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ سے ڈرو جہاں کہیں بھی ہو، اور برائی سرزد ہونے کے بعد نیکی کرو جو برائی کو مٹا دے گی، اور لوگوں کے ساتھ حسن اخلاق سے ملو۔“
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات لكن ابن أبي حاتم، [مكتبه الشامله نمبر: 2833]»
اس حدیث کے رجال ثقات ہیں۔ دیکھئے: [ترمذي 1988، وقال: حسن صحيح]، [أحمد 153/5]، [طبراني 145/20، 395]، [القضاعي 652]، [شعب الايمان 8026] وضاحت:
(تشریح حدیث 2825) اس حدیث میں تقویٰ کی تعلیم ہے اور برائی کے سرزد ہونے کے بعد بطورِ کفاره نیکی کرنے کا حکم اور حسنِ اخلاق کی تعلیم ہے۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات لكن ابن أبي حاتم
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ کامل ایمان والے وہ لوگ ہیں جو مسلمانوں میں سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان، [مكتبه الشامله نمبر: 2834]»
اس حدیث کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 4682]، [ترمذي 1162]، [ابن حبان 479]، [موارد الظمآن 1926، وله شواهد عندهم عن أبى الدرداء] وضاحت:
(تشریح حدیث 2826) اس حدیث میں ایمان اور حسنِ اخلاق کے درمیان تلازم کا بیان ہے، یعنی جو اخلاق میں جتنا کامل ہوگا ایمان میں بھی اتنا ہی کامل ہوگا، گویا کمالِ ایمان کے لئے حسنِ اخلاق میں کمال ضروری ہے۔ ابوداؤد اور ترمذی میں یہ اضافہ ہے کہ تم میں سے سب سے اچھا وہ ہے جو اپنی عورتوں کے حق میں سب سے اچھا ہو، اور میں اپنے اہل کے لئے تم سب سے اچھا ہوں۔ قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان
|